سابقہ خاتون پولیس اہلکار ڈورین ڈینسٹیٹ سابق کمیونسٹ مشرقی جرمنی میں گزشتہ ہفتے پہلی سیاہ فام وزیر بن گئیں، جنہوں نے دائیں بازو کے انتہا پسند گڑھ میں انصاف اور ہجرت کا مختصر مدت کے لیے عہدہ سنبھالا۔
45 سالہ ڈورین ڈینسٹیٹ کا تعلق گرینز پارٹی سے ہے اورانہوں نے تھرنگیا ریاست میں ڈرک ایڈمز سے عہدہ لیا ، جنہیں امیگریشن پالیسی کے انتظام کے لیے ان کی ماحولیات پارٹی کی حمایت سے محروم ہونے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔
تھرنگیا پر انتہائی بائیں بازو کی لنکے پارٹی، سوشل ڈیموکریٹس اورگرینز کے ایک منقسم اتحاد کی حکومت ہے، جس نے انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈی پارٹی کے خلاف ایک مضبوط اتحاد بنایا، جس نے تقریبا 30 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
مہاجر مخالف، مسلم مخالف پارٹی اے ایف ڈی کے ریاستی چیپٹر کو خاص طورپربنیاد پرست سمجھا جاتا ہے اوراسے ملکی سلامتی کے نگراں ادارے دفتر برائے تحفظ آئین کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
ڈورین ڈینسٹیٹ ، جن کےتنزانیہ نژاد والد جنہوں نے جرمنی میں تعلیم حاصل کی، نے روزنامہ تاگشپیگل کو بتایا کہ ’’اگر آپ کو تھرنگیا میں آئین پسند ہے، تو آپ کو بائیں بازو کا خیال کیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’میں نمایاں نظر آسکتی ہوں، آخر کارمیں نے ہمیشہ سفید فام اکثریت والے معاشرے میں سبقت حاصل کی، چاہے مجھے پسند کیا گیا یا نہیں‘‘۔ڈورین ڈینسٹیٹ ، جن کا نیا محکمہ عدالتی نظام کے ساتھ ساتھ تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے امور کی نگرانی کرتا ہے، نے کہا ہے کہ وہ جرائم، نسل پرستی اورامتیازی سلوک کے شکار افراد کی آواز بننے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ایک جرمن شہری کے طور پران سے باقاعدگی سے اپنے رہائشی کاغذات دکھانے کو کہا جاتا ہے اور وہ نسل پرستانہ حملوں کے خوف سے رات کے وقت پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر نہیں کرتی ہیں۔ڈورین ڈینسٹیٹ ، جنہوں نے 2021ء میں سیاست میں قدم رکھا،کو آن لائن نفرت انگیز تقاریرکے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جب یہ اعلان کیا گیا کہ انہیں وزیر بنایا جارہا ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے انتہائی نمایاں نئے مقام کے لیے بڑے پیمانے پرحوصلہ افزائی اورحمایت بھی ملی ہے۔
انہوں نے روزنامہ تاگشپیگل کو بتایا کہ ’’عوام کی ایک ناقابل یقین تعداد نے یہ کہنے کے لیے رابطہ کیا کہ انہیں مجھ پرفخر ہے اورمیں کیا کچھ کرسکتی ہوں، اس کے حوالے سے وہ کافی پرامید ہیں۔‘‘
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News