Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

چین میں حصولِ تعلیم کا فروغ

Now Reading:

چین میں حصولِ تعلیم کا فروغ

برطانیہ کی ہائر ایجوکیشن شماریات ایجنسی (ایچ ای ایس اے) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، چین نے 22-2021ء میں 1 لاکھ 51 ہزار 6 سو 90 طلباء کی ریکارڈ تعداد برطانیہ بھیجی جو یورپی یونین سمیت کسی بھی دوسرے ملک یا اتحاد سے زیادہ ہے۔

Advertisement

ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانوی جامعات کے نظام کا وقار اور نسبتاً محفوظ ماحول چینی طلباء کے برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند ہونے کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ چین، امریکا اور آسٹریلیا کے مابین جغرافیائی سیاسی کشیدگی برطانیہ کے حق میں جاتی ہے۔

ایچ ای ایس اے کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ 18-2017ء اور 22-2021ء کے درمیان برطانیہ میں چینی طلباء کی تعداد میں 44 ہزار 4 سو 75 یا 41 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سالِ اندراج میں تمام غیر یورپی یونین طلباء میں سے 27 فیصد کا تعلق چین سے تھا۔

چین میں بین الاقوامی تعلیمی خدمات فراہم کرنے والے ادارے بی ای ایجوکیشن کے بانی ولیم وانبرگن کا کہنا ہے کہ، “چینی خاندانوں کی جانب سے برطانوی جامعات کو روایتی طور پر اعلیٰ احترام دیا جاتا رہا ہے اور دیا جاتا ہے۔ امریکی جغرافیائی سیاسی کشیدگی نے ممکنہ درخواست دہندگان کی بڑی تعداد کا رُخ برطانیہ کی جانب موڑ دیا ہے”۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ، “برطانیہ دیگر ممالک کے مقابلے میں اخراجات اور وقت (تین سالہ انڈرگریجویٹ تعلیم اور ایک سالہ ماسٹرز) کے لحاظ سے پُرکشش ہے۔ خاص طور پر میڈیا کی خبروں کے مطابق امریکا میں فائرنگ کے واقعات کی تعداد کی روشنی میں برطانیہ کو محفوظ سمجھا جاتا ہے”۔

کنسلٹنسی وینچر ایجوکیشن کے ایک سینیئر شراکت دار جولین فشر نے کہا کہ برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے والے چینی طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد میں جس بات نے کردار ادا کیا ہے وہ یہ ہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں چین میں انگریزی زبان میں تعلیم میں تیزی دیکھنے میں آئی جو بین الاقوامی سطح پر اسکول، سمر کیمپ اور اسکول کے بعد کی سرگرمیوں کی تعلیمی ترقی سے منسلک ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین میں متوسط آمدنی والے طبقے کی ترقّی، چینی جامعات میں داخلے کی مسابقت، امریکا اور آسٹریلیا سے جغرافیائی سیاسی تناؤ، برطانوی تعلیم کا نسبتاً استحکام اور معیار، ان تمام عوامل نے چینی طلباء کی تعداد میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا۔

Advertisement

22-2021ء کے لیے ایچ ای ایس اے کے ریکارڈ نے پہلی بار ظاہر کیا کہ چینی طلباء کی تعداد نے یورپی یونین کی کل تعداد (120,140) کو پیچھے چھوڑ دیا جو نمایاں طور پر گزشتہ سال کے مقابلے میں 21 فیصد کم ہے۔

21-2020ء سے 22-2021ء تک پہلے سال کے یورپی یونین کے ڈومیسائل اندراج میں اور بھی کمی واقع ہوئی۔ اس طرح کی کمی یکم اگست 2021ء کو برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج اور بین الاقوامی فیس پالیسی میں تبدیلی سے مطابقت رکھتی ہے۔

تعلیمی کنسلٹنسی آکس برج ہولڈنگز کی بانی سوسن فینگ نے کہا، “یہ معاشیات کا ایک سادہ سا مسئلہ ہے۔ جب تک طلب اور رسد میں توازن نہیں آجاتا، یورپی یونین کے طلباء کی تعداد میں کمی آتی رہے گی۔ اسی دوران دلچسپی رکھنے والے باقی طلباء وصول کی جانے والی زیادہ فیس ادا کرنے کو تیار ہوں گے”۔

’’بہت سی یورپی جامعات جیسے کہ نیدرلینڈز اور آئرلینڈ میں انگریزی میں پڑھائی جانے والی ڈگریاں برطانوی ڈگری کی قیمت کا ایک حصہ ہیں اور اچھی وسائل والی امریکی جامعات جو انتہائی مسابقتی طالب علموں کو فراخدلی سے اسکالرشپ پیکجز پیش کرتی ہیں، برطانیہ کے لیے یورپی طلباء کو راغب کرنا مشکل ہوگا”، فینگ نے وضاحت کی۔

22-2021ء میں یورپی یونین کے اندراج کی تعداد میں کمی دیکھی گئی جبکہ پہلے سال کے غیر یورپی یونین اندراج میں 32 فیصد اضافہ ہوا۔

برطانوی جامعات میں چینی طلباء کی بڑی تعداد نے بھی آمدنی کے لیے اس مارکیٹ پر حد سے زیادہ انحصار کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

Advertisement

بشکریہ: چائنا ڈیلی

’’مثالی طور پر کسی کو بھی اپنے تمام وسائل ایک ہی جگہ استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ طلباء اور اساتذہ کے تجربے کی خاطر صحت مند تنوع کا ہونا ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔ تاہم ہم ایک مثالی دنیا میں نہیں رہتے‘‘، فینگ نے کہا۔

انہوں نے کہا، “اگر چین بین الاقوامی طلباء کو خود فنڈ فراہم کرنے کا دنیا کا سب سے بڑا ذریعہ بننا جاری رکھتا ہے تو میں دلیل دوں گی کہ چینی طلباء کے لیے برطانوی جامعات کی اپیل کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں بہتر طریقے سے کی جاتی ہیں”۔

جبکہ برطانیہ کا دو سالہ پوسٹ اسٹڈی ورک ویزا برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد میں اضافے کی جزوی طور پر وضاحت کرتا ہے، حالیہ خبریں بتاتی ہیں کہ برطانیہ کی ہوم سیکرٹری سوئیلا بریورمین نے گریجویٹ ویزے کے طریقِ کار میں اصلاحات کا منصوبہ بنایا ہے۔

سوئیلا بریورمین کی تجویز کے تحت بین الاقوامی طلباء کو یا تو ہنر مند ملازمت حاصل کرکے ورک ویزا حاصل کرنا ہوگا یا انہیں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے چھ ماہ کے اندر برطانیہ چھوڑنا ہوگا۔

Advertisement

بشکریہ: چائنا ڈیلی

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
عدالت میں زیر سماعت معاملات پر خبریں چلانے پر نئی گائیڈ لائن جاری
صحافی برادری نے ہتک عزت بل 2024 کو سیاہ قانون قرار دیدیا، عدالت جانے کا اعلان
روس نے ہائپر سونک میزائل بنانے والے سائنسدان کو جیل بھیج دیا
بانی پی ٹی آئی کے خلاف نااہلی کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری
سارک سیکرٹری جنرل کا پہلا دورہ پاکستان، وزیراعظم سے ملاقات
اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 10 فیصد کمی کی تجویز دے دی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر