وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ ہماری فارن ایکسچینج نہ ہونے کے برابر ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ نے سینٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہے اور ہم بیرونی دنیا کو بتاتے کہ ہم زرعی ملک ہیں، ہماری معیشت زراعت پر مبنی ہے جبکہ کچھ سال پہلے ہم کاٹن اور گندم کو ایکسپورٹ کرتے تھے اور کاٹن کی وجہ سے 65 فیصد زرمبادلہ پاکستان کو ملتا تھا لیکن اب ہم کاٹن امپورٹ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا دل پریشان ہے کہ لوگ آٹے کی لائنوں میں لگ کر جان دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو جس نے گندم مانگی ہم نے صوبوں کو فراہم کی، ہم نے سستے داموں گندم خریدی، کے پی کے کو اضافی گندم دی۔
یہ بھی پڑھیں؛ مرغی کھانا چھوڑ دیں، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کی انوکھی اپیل
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ سمگلنگ کے روک تھام باڈر اور سیکورٹی ایجنسیوں سے میٹنگ کی ہے، نجی سیکٹر کے پاس 80 فیصد گندم ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی قرضے کا کتنا فیصد کسانوں تک پہنچا؟ نجی بینکوں سے تفصیلات لیں کہ زرعی قرضے کس کس نے لیے؟
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ہی غریبوں کے ہمدرد ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری فارن ایکسچینج نہ ہونے کے برابر ہے ہم اس کو بچانا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ ہر شعبے میں مافیا موجود ہے، طارق بشیر چیمہ
وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ نے مزید کہا کہ یوکرائن روس جنگ کے باعث دونوں ملکوں نے گندم کو ایکسپورٹ کرنے سے روک دیا جبکہ اسلام آباد میں 17 ہزار بیگ کی قلت پاسکو پوری کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News