مائیکروسافٹ کےسی ای اوکامتنازع شہریت بل پرافسوس کااظہار
مائیکروسافٹ کےچیف ایگزیکٹوافسر (سی ای او) نےبھارت کےمتنازع شہریت قانون کوافسوسنا ک قراردیا ہے۔
مائیکروسافٹ کے بھارتی نژاد سی ای اوستیانڈیلا نےمتنازع شہریت قانون کے بعد بھارت میں پیداہونے والی صورتحال کوافسوس ناک قراردیاہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کےمطابق ستیا نڈیلا نے نیویارک میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران سوال کے جواب میں کہا کہ ’ان کے خیال میں متنازع شہریت قانون کے بعد بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوس ناک ہے‘۔
مائیکرو سافٹ کے بھارتی نژاد سی ای او نے متنازع شہریت قانون پر انتہائی مختصر بات کرتے ہوئے بھارت کی موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وہاں کے حالات کو ’برا‘ قرار دیا۔
AdvertisementAsked Microsoft CEO @satyanadella about India's new Citizenship Act. "I think what is happening is sad… It's just bad…. I would love to see a Bangladeshi immigrant who comes to India and creates the next unicorn in India or becomes the next CEO of Infosys" cc @PranavDixit
— Ben Smith (@benyt) January 13, 2020
ستیا نڈیلا کی جانب سے دیے گئے جواب کی ٹوئٹ کیے جانے کے بعد ستیا نڈیلا کو بھارتی افراد کی جانب سے مبینہ تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا جس کے بعد مائیکرو سافٹ انڈیا کی جانب سے سی ای او کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا گیا۔
مائیکروسافٹ انڈیاکےٹوئٹر ہینڈل پر سی ای او ستیا نڈیلا کے نام سے منصوب ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ہر ملک کی طرح بھارت کو بھی اپنی سرحدی حفاظت سمیت اپنے امیگریشن قوانین بنانے کا حق ہے‘۔
AdvertisementStatement from Satya Nadella, CEO, Microsoft pic.twitter.com/lzsqAUHu3I
— Microsoft India (@MicrosoftIndia) January 13, 2020
ستیا نڈیلا کے نام سےجاری بیان میں کہا گیا کہ ’وہ بھارت میں ایک ایسے بنگلا دیشی مہاجر کو دیکھنا چاہتے ہیں جو وہاں آکر کسی ٹیکنالوجی ادارے کا سی ای او بنے‘۔
واضح رہےکہ بھارت کی جانب سے متنازع شہریت بل 10 دسمبر کولوک سبھا سے منظور کیا گیا تھا جس کے بعد اسے راجیا سبھا سے منظور کرائے جانے کے بعد صدر نے اس پر 12 دسمبر 2019 کو دستخط کردیے تھے۔
متنازع شہریت قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل پاکستان، افغانستان اور بنگلا دیش سے آنے والے ہندو، مسیحی، سکھ، جین، پارسی اور بدھ مذاہب کے پیروکاروں کو شہریت دی جائے گی۔تاہم اس قانون کے تحت مسلمان مہاجر بھارتی شہریت حاصل نہیں کرپائیں گے۔
مذکورہ بل کے خلاف گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے بھارت بھر میں مظاہرے جاری ہیں اور 10 جنوری 2020 تک مظاہروں میں 25 افراد ہلاک اور 300 سے زائد افراد زخمی جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News