سائنسدانوں نے سولر پینلز کی دنیا میں ایک نیا انقلاب برپا کردیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج، موناش یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سڈنی اور یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے سائنسدانوں پر مبنی بین الاقوامی ٹیم نے ایک نئے لچکدار مٹیریل سے سولر پینل بنا دیا ہے۔
سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے یہ کامیابی سولر سیلز کو بینڈی رولز پر ایک نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کی۔
پیرووسکائٹ سولر سیلز دراصل ایک شفاف پلاسٹک کی پرت کی طرح ہیں اور اپنی لچکدار خاصیت کی وجہ سے کئی طرح استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ اس کا نام ”پیرووسکائٹ“ یورال پہاڑوں میں پائے جانے والے اس کے اصل ساختی مادے کیلشیم ٹائٹینیم آکسائیڈ سے نکلا ہے اور روسی ماہر معدنیات لیو پیرووسکی کی یاد میں رکھا گیا ہے۔
سب سے عام پیرووسکائٹ سولر سیل فی الحال لیڈ پر مشتمل پیرووسکائٹ مواد استعمال کرتے ہیں۔ پیرووسکائٹ سولر سیلز کا فائدہ یہ بھی ہےکہ انہیں سلیکون سیلز کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے، جس سے بجلی کی پیداوار مزید تیز ہوجاتی ہے۔
اس کے علاوہ شفاف ہونے کی وجہ سے اسے مختلف سطحوں خصوصاً گاڑیوں پر بھی ایک فلم کی طرح لگایا جاسکتا ہے۔ پیرووسکائٹ کو سیاہی میں تبدیل کرکے وسیع پیمانے پر دستیاب صنعتی پرنٹرز پر پرنٹ کیا جاسکتا ہے۔ یہ ہلکا پھلکا اور لچکدار ہے، جو اسے اپنی ممکنہ ایپلی کیشنز میں پورٹیبل اور ورسٹائل بناتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News