سال 2021 کے آخر میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم سامنے آئی ہے جس کے لئے کہا یہ جارہا ہے کہ یہ کورونا کے ڈیلٹا ویرینٹ سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
ماہرین نے اس وائرس کو ’اے وائے 4.2‘ کا نام دیا گیا ہے جو کہ سب سے پہلے بھارت میں پائی گئی تھی اور جس کے بعد برطانیہ، امریکہ میں بھی اس کے کیسز سامنے آنے لگے۔
اس حوالے سے ایجنسی کا کہنا ہے کہ کا کہنا ہے کہ کورونا کی یہ قسم اس وقت برطانیہ میں 6 فیصد کیسز کا باعث ہے اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
ایجنسی نے بتایا ہے کہ وائرسز میوٹیشن کے عمل سے گزرتے ہیں جس کے سبب نئی اقسام کی گنجائش رہتی ہے لیکن یہ میوٹیشنز زیادہ تشویش کا باعث نہیں ہے
اسکے علاوہ لندن کالج یونیورسٹی کے جینیٹکس انسٹیٹوٹ کے ڈائریکٹر فرانسوئس بیلوکس کا ماننا ہے کہ اے وائے 4.2 قسم زیادہ پھیلاؤ کی صلاحیت نہیں رکھتی، اگر پھیلا بھی تو زیادہ کیسز رپورٹ نہیں ہوں گے۔
انہیں امید ہے کہ اگر یہ قسم واقعی زیادہ متعدی ہے تو کیسز کے پھیلاؤ کا فرق اس طرح کا نہیں ہوگا جس طرح ڈیلٹا کے پھیلنے سے ہوا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News