شاہ سلمان نے سعودی مجلس شُوریٰ سے وڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کہا کہ اُنہیں امید ہے کہ ایران خطے میں اپنی پالیسی اور منفی رویے کو بدلے گا اور مذاکرات اور تعاون کی طرف لوٹے گا۔
شاہ سلمان نے اپنے مختصر خطاب میں مزید کہا کہ اُنہیں خطے میں سلامتی اور تحفظ کو غیر مستحکم کرنے کی ایرانی پالیسی پر شدید تشویش ہے۔ شاہ سلمان نے ایران پر خطے میں فرقہ واریت پھیلانے، مسلح تنظیموں کو بنانے اور انہیں تعاون فراہم کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔
شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ ایران دہشت گرد حوثی ملیشیا کی پشت پناہی کر رہا ہے جس کی وجہ سے یمن کی جنگ طویل ہوتی جا رہی ہے اور انسانی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، یہ صورتحال سعودی عرب کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔
سعودی عرب اور ایران کی مخالفت دہائیوں سے چلی آ رہی ہے اور دونوں ملک خطے کے تنازعات میں ہمیشہ ایک دوسرے کے مخالف کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ یمن کے تنازع میں بھی سعودی عرب عسکری اتحاد کی سربراہی کر رہا ہے تو ایران اس اتحاد کے خلاف لڑنے والے حوثی باغیوں کا ساتھ دے رہا ہے۔
حال ہی میں سعودی عرب نے ایران پر حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرنے اور لبنانی تنظیم حزب اللہ پر حوثیوں کو تربیت فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا جبکہ ایران اور حزب اللہ دونوں نے ہی سعودی الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا تھا۔
سعودی عرب اور ایران اپنے باہمی روابط کو بہتر بنانے کی کئی کوششیں کر چکے ہیں۔ رواں برس اپریل میں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے کئی دور ہوئے۔
شاہ سلمان کل 86 برس کے ہو جائیں گے۔ اںہوں نے اپنے 4 منٹ کے مختصر سے خطاب میں لکھی ہوئی تحریر انتہائی آہستہ آہستہ پڑھی اور کئی وقفے بھی لیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News