اسکاٹ لینڈ کے اورکنے کے جزائر پرسے 1200 سال پرانے ایک وائکنگ کے مدفن سے ایک تلوار، بکل اور تیر کے ساتھ کئی باقایت دریافت ہوئی ہیں۔
وائکنگ کے سب سے پہلے مدفن کی دریافت 2015 میں اورکنے کے جزائر میں سے ایک پاپا ویسٹرے سے ہوئی تھی لیکن قیمتی اشیاء کے متعلق تجزیہ ابھی جاری ہے۔
ملنے والی باقیات میں سب سے زیادہ دلچسپ چیز تلوار ہے جس کے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ پیڈرسن ٹائپ ڈی تلوار ہے جو وائکنگز کی سب سے وزنی تلوار تھی۔
اے او سی آرکیالوجی کے انڈریو موریسن کا کہنا تھا کہ وائکنگ دور کے کچھ ہی نیام باقی رہ سکے ہیں، یہ اس میں بہت اہم اضافہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم وائکنگز کے کم از کم 30 بلیڈز کو جانتے ہیں۔ جن میں سے کم از کم نصف ناروے سے ملے جبکہ دیگر ڈبلن، سلوواکیا، پولینڈ اور روس سے دریافت ہوئے۔
انہوں نے کہا تاہم ٹائب ڈی کی تلوار دوسری تلوار فِگ کے جزیرے کی ہے۔ جس کو 1830 میں کھود کر نکالا گیا تھا۔
وہ تلوار ایک غیر معمولی حالت میں ملی تھی۔ تلوار جسم کے اوپر تھی جس کے بلیڈ کی نوک چہرے پرتھی۔
ماہرینِ آثارِقدیمہ کے مطابق جس کے ساتھ تلوار کا رکھا جانا جب اس کی نوک زمین کی جانب ہو ایک عام سی بات ہے۔
جتنی زیادہ ممکن ہوں شہادتوں کو بچانے کے لیے محققیننے پوری تلوار کو اس کے اطراف کے ساتھ ایک بلاک میں لیب بِھجوایا تاکہ وہاں فورنزکلی تحقیق ہو سکے۔
موریسن نے کہا کہ تلوار اتنینازک ہے کہ ہمیں نہیں علم کے اندر کی جانب کیا ہے۔ آئندہ آنے والے ماہ میں ہماری سمجھ اس کے متعلق بدل جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تلوار میں موجود لوہا شدید زنگ آلود ہے، اور اہم تفصیلات صرف ایکس رے کے ذریعے دیکھی جا سکتی ہیں۔
محققین کا ماننا ہے کہ یہ تلوار پیڈرسن ڈی ٹائپ ہے جس کا تعلق 9ویں صدی سے ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News