ایک نئی تحقیق میں محققین نے مخصوص ماحول میں پانی کا نقطہ انجماد پہلے سے کہیں زیادہ نیچے گرا دیا۔
وسیع پیمانے پر قدرت کے معاملات سمجھنے کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ پانی کیسے اور کیوں برف میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ موسمی اتار چڑھاؤ، بادلوں کی حرکات اور واٹر سائیکل سب کے سب پانی اور برف کی آپس میں تبدیلی پر منحصر ہیں جیسے وہ جانور جو جما دینے والے علاقوں میں رہتے ہیں۔
مثال کے طور پر ووڈ فروگ زمین پر اپنے اجسام کو جمنے دے کر موسمِ سرما گزارتے ہیں۔ ایسا کرنا انہیں ہائیبرنیشن سے دیگر جانوروں کی نسبت جو گہرے پانی میں بغیر جمے موسم گزارتے ہیں سے جلد واپس لے آتا ہے۔
لیکن برف کی کرچیاں خلیوں کی جھلیاں توڑ سکتی ہیں لہٰذا وہ جانور جو اس تکنیک کا استعمال کرتے ہیں ان کو ان کے خلیوں اور ٹشو میں برف بننے سے بچنے کے لیے کسی حل کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایک سادہ سا قانون ہے کہ پانی 32 ڈگری فہرنہائیٹ یا 0 ڈگری سیلسیس پر جم جاتا ہے، جبکہ پانی نقطہ انجماد سے نیچے درجہ حرارت پر مخصوص ماحول میں اپنی حال میں رہ سکتا ہے۔
اب تک یہ بات مانی جاتی تھی کہ یہ رینج منفی 36 ڈگری فہرنہائیٹ یعنی منفی 38 ڈگری سیلسیس ہے، درجہ حرارت کے اس سے مزید جانے کی صورت میں پانی جم جانا جائے گا۔ لیکن 30 نومبر کو شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے پانی کے قطروں کو میں منفی 47.2 فہرنہائیٹ یا منفی 44 ڈگری سیلسیس تک اِسی صورت میں رکھا۔
اس کی دو وجوہات تھیں۔ ایک تو یہ کہ قطرے بہت ہی باریک تھے اور سطح بہت نرم تھی۔
ان قطروں کا سائز 150 نینو میٹر سے لے کر 2 نینو میٹر تک تھا۔ یہ جتھا 250 واٹر مولیکیولز کا تھا۔ قطروں کے سائز کی اس رینج نے محققین کے یہ پتہ لگانے میں مدد کی کہ پانی سے برف بننے کے عمل میں سائز کا کیا کردار ہے۔
جو نرم مواد محققین نے استعمال کیا وہ اوکٹین تھا۔ ایک تیل جو ہر قطرے کو اینوڈائزڈ الومینیم آکسائیڈ کی جھلی کے نینو اسکیل سراخوں میں گھیرے ہوئے تھا۔
اس چیز نے قطروں کو زیادہ دباؤ کے ساتھ مزید گول شکل لینے دی، جو محققین کے مطابق ان کم درجہ حرارت میں برف بننے سے بچنے کے لیے ضروری ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News