پوری دنیا میں تقریبا دو سو کے قریب ممالک ہیں جن میں روس اور کینیڈا جیسے ممالک کا رقبہ کروڑوں مربع کلومیٹر ہے جبکہ ویٹی کن سٹی اسٹیٹ اور پلاؤ جیسے ممالک کا رقبہ چند سو ایکڑ یا مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔
ان دو سو ممالک میں سے تقریبا 45 کا اپنا ساحل (سمندر) نہیں ہے، مطلب یہ چاروں طرف سے خشکی سے گھرے ہوئے ہیں۔
سمندر کسی بھی ملک کے لیے قدرت کی طرف سے ایک بہت بڑا تحفہ ہوتا ہے جس سے نہ صرف مچھلیاں، نمک اور تیل و گیس وغیرہ حاصل کیے جاتے ہیں بلکہ اس کا سب سے بڑا استعمال بین الاقوامی تجارت کیلیے ہوتا ہے کیونکہ دور دراز ممالک کے ساتھ درآمدات اور برآمدات کا لین دین سمندر کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔
مختلف قسم کے اجناس، الیٹکرانکس کا سامان، مچھلیاں اور دوائیاں، غرض ہر قسم کا تجارتی سامان بحری جہازوں کے ذریعے دوسرے ممالک کو پہنچایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ خشکی سے گھرے ہوئے ممالک بین الاقوامی تجارت کے لیے دوسرے ممالک پر انحصار کرتے ہیں۔
ہمارے پڑوسی ملک افغانستان کی مثال ہمارے سامنے ہے تجارت کے لیے دوسرے ملکوں کی بندرگاہیں اور راستے استعمال کرنے والے ممالک کو مجبوراً ان ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے وہ معاشی اور سیاسی طور پر ان ممالک کے زیر اثر ہوتے ہیں۔
خوش قسمتی سے پاکستان کا سمندر (بحیرہ عرب) کے ساتھ ساحل ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے جس پر فی زمانہ تین بندرگاہیں گوادر، محمد بن قاسم اور کراچی پورٹ قائم ہیں یہ بندرگاہیں نہ صرف افغانستان اور وسط ایشیا بلکہ اب چین کیلیے بھی مال تجارت کی ترسیل کا کام کر رہی ہیں۔
خشکی سے گھرے ہوئے ممالک چار براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
براعظم ایشیا:
منگولیا، نیپال، بھوٹان، لاوس، تاجکستان، ازبکستان، قازقستان، کرغیزستان، آذر بائجان، ترکمانستان، افغانستان اور آرمینیا۔
براعظم افریقہ:
جنوبی سوڈان، ایتھیوپیا، نائجر، لیسوتھو، مالی، برکینا فاسو، یوگینڈا، روانڈا، برونڈی، مالاوی، سوازی لینڈ، بوٹسوانا، زمبابوے، زمبیا، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، سنٹرل افریقن ریپبلک اور چاڈ۔
براعظم یورپ:
سویٹزرلینڈ، بیلا روس، چیک ریپبلک، سلوواکیہ، اسٹریا، مقدونیا، سربیا، سان مرینو، لشٹنٹائن، کوسوو، انڈورا، ویٹیکن سٹی اسٹیٹ، مالڈووا، ہنگری اور لگسمبرگ۔
براعظم جنوبی امریکہ:
بولیویا اور پیراگوئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News