آج ہم آپکو بتائیں گے کہ کس عمر میں بلڈ شوگر ٹیسٹ معمول بنانا چاہیے۔
ایک حالیہ طبی تحقیق کے مطابق 35 سال کی عمر کے بعد تمام افراد کو ذیابیطس کی اسکریننگ کو معمول بنا لینا چاہیے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ بلڈ شوگر ٹیسٹ کو معمول بنانے سے بیماری کی تشخیص جلد ممکن ہو جاتی ہے جس سے ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی پیچیدگیوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
محققین کے مطابق ذیابیطس ایسا مرض ہے جو صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے اور اسی وجہ سے ٹیسٹنگ کے عمل کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
ذیابیطس سے قبل لوگ prediabetes کے مرحلے سے گزرتے ہیں جس کے دوران بلڈ شوگر کی سطح معمول سے زیادہ ہوتی ہے مگر اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ کسی فرد کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا مریض قرار دے دیا جائے۔
اس مرحلے سے گزرنے والے افراد میں ذیابیطس کے ساتھ ساتھ امراض قلب اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
prediabetes سے ذیابیطس تک پہنچنے کا عمل کئی برس میں مکمل ہوتا ہے اور اس دوران اکثر واضح علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔
تحقیق کے مطابق بیماری کی جلد تشخیص سے علاج میں مدد مل سکتی ہے، خاص طور پر prediabetes مرحلے پر اگر مرض کا علم ہو تو ذیابیطس کے شکار ہونے سے بچنے کا امکان ہوتا ہے۔
اس مقصد کے لیے غذائی عادات، ورزش اور دیگر طریقوں سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News