عمر کے ساتھ ساتھ دماغ کے خلیات فنا ہونے لگتے ہیں اور ان کے درمیان روابط بھی کمزور پڑجاتے ہیں۔ اگرچہ کئی ادویہ اور مشقیں اس کے لیے موجود تو ہیں لیکن ایک ماہرِ نفسیات نے اس کے لیے غیرمعمولی تدبیر پیش کی ہے۔
ہیکنسیک یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر جیری اسمال نے کہا ہے کہ اگرچہ الزائمر اور ڈیمنشیا کا یہ سوفیصد علاج تو نہیں لیکن اس طریقے سے ڈھلتی ہوئی عمر میں یادداشت کو بہتر ضرور بنایا جاسکتا ہے۔
40 سال کا تجربہ رکھنے والے ڈاکٹر جیری نے اپنی کتاب میں تین مراحل پر مبنی ایک سادہ طریقہ بیان کیا ہے جو حافظے کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کے لیے انہون ںے لُک، اسنیپ اور کنیکٹ کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔
تو ان الفاظ کو وہ اس طرح بیان کرتے ہیں:
لک یا دیکھنا:
اس لفظ کو یاد رکھیں جو آپ کو توجہ کے ارتکاز کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ ابتدا میں ہی اپنی توجہ کھودیتے ہیں اور یہ پہلا مرحلہ ہے کہ آپ توجہ سے نہیں دیکھتے اور ابتدائی معلومات جذب نہیں کرتے۔
اسنیپ یا تصویر کھینچنا:
کسی بھی واقعے یا صورتحال کی ذہنی تصویر لیجئے تاکہ بعد میں اسے حافظے میں پکارا جاسکے۔ اس سے دماغی لچک بڑھتی ہے اور دماغ میں یادداشت کے اندرونی روابط مضبوط بنتے ہیں۔
کنیکٹ یا تعلق جوڑنا:
حتمی یا فائنل اسٹیپ میں ہم رابطے جوڑتے ہیں یعنی کنیکٹ کرتے ہیں۔ اس میں گزشتہ دو معاملات کے درمیان تعلق جوڑا جاتا ہے۔ اگر ہم بامعنی ٍانداز میں دو معاملات کو جوڑسکیں تو اس سے شاندار یادداشت کی تشکیل ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر اسمال کے مطابق پہلے مرحلے میں اسے نام اور چہرے یاد رکھنے کے لیے استعمال کیجئے۔ یعنی کوئی ایسا شخص ملے جس کا نام آصف ہے اور اس کے بڑے بال گھنگھریالے ہوں تو نام اور گھنگریالے بالوں کو باہم جوڑیں۔ آپ کو نام اور چہرہ یاد رہے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News