اسلام آباد ہائیکورٹ نے گلگت بلتستان کی سپریم ایپلیٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا شمیم پرعائد فردِ جرم کی چارج شیٹ جاری کر دی۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ رانا شمیم نے دستاویز کو لیک کیا اور بیان حلفی کے ذریعے زیر التوا کیس پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے۔
فردِ جرم کی چارج شیٹ میں کہا گیا کہ سابق چیف جج رانا شمیم نے 10 نومبر 2021 کو یو کے میں بیان حلفی نوٹرائزڈ کرایا۔ نوٹرائزڈ ڈاکومنٹ میڈیا کے ہاتھ لگا اور انصارعباسی تک پہنچا۔
چارج شیٹ میں عدالت نے کہا کہ آپ نے صحافی انصار عباسی کو نہ صرف بیان حلفی کی تصدیق کی بلکہ انھیں شائع کرنے سے نہیں روکا۔ رانا شمیم کے بقول بیان حلفی خفیہ تھا تو لیک ہونے پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
رانا شمیم پر فردِ جرم کی چارج شیٹ کے مطابق ڈاکومنٹ عدالت پہنچا تو کوریئر سروس کے لفافے میں تھا جو آپ کے اس بیان کو جھٹلاتا ہے کہ وہ خود سیل کیا تھا۔ اپنے کنڈکٹ سے عدلیہ کی تضحیک کی اورعدالت میں زیر التوا معاملے پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔
سابق چیف جج رانا شمیم پر فردِ جرم عائد
واضح رہے کہ گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر فردِ جرم عائد کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے فردِ جرم پڑھ کر سنائی۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان نے عدالت سےفردِ جرم کی کارروائی مؤخر کرنے کی استدعا کی کہ اس عدالت کے ججز پر پورا اعتماد ہے لیکن ایک پر چارج فریم کرنا باقیوں کو چھوڑنا زیادتی ہے۔ بیان حلفی کو خفیہ رکھا۔ میرے وکیل کی غیر حاضری میں مجھ پر فردِ جرم عائد کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ چیف جج رہے کبھی اس طرح توہین عدالت کی کارروائی کی؟جس پر سابق جج رانا شمیم نے عدالت سے کہا کہ میں توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News