Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

کے الیکٹرک کا انفراسٹرکچرپر 484 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ

Now Reading:

کے الیکٹرک کا انفراسٹرکچرپر 484 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ

کے الیکٹرک لمیٹڈ(کے ای) نے حکومتی پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے اور سرخ فیتے پر تنقیدکرتے ہوئے کمپنی کے انفراسٹرکچر میں 484 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز پیش کی ہے۔عمودی طورپرمربوط توانائی فراہم کرنے والے ادارے نے آئندہ سات سال کے لیے مربوط سرمایہ کاری کے منصوبے میں ذکر کیا ہے کہ’’ماضی میں ایسی نظیریں موجود ہیں کہ حکومتی پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے کے الیکٹرک کے 700 میگاواٹ کے کوئلے کے منصوبے سمیت دیگرمنصوبے پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے، جن کے نتیجے میں صارفین کوسستی بجلی کی فراہمی یقینی ہوتی۔‘‘ اسی طرح دو سال سے زیادہ طویل بات چیت کے باوجود نیشنل گرڈ سے فراہمی کے لیے معاہدے کے انتظامات کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔مزید برآں، قابل تجدید ذرائع کے لیے زمین مختص کرنا اورمنصوبوں کی تکمیل کے لیے گزرگاہ کی بروقت فراہمی ایک کلیدی چیلنج ہے۔

اس نے کہاکہ ’’سرکاری اداروں اور محکموں پر اس طرح کے انحصار کے نہ صرف کے الیکٹرک اوراس کے صارفین پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ نج کاری کی روح کے بھی منافی ہے۔‘‘

Advertisement

کے الیکٹرک نے توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے 484 ارب روپے کا سرمایہ کاری کا منصوبہ تجویز کیا ہے تاکہ آپریشنل کارکردگی اور پائیداری کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ تحفظ، قابل اعتبار، بجلی کے معیار، تکنیکی نقصان کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔

کے الیکٹرک نے کہا کہ مالی سال 2024ء سے مالی سال 2030ء کے کنٹرول کی مدت کے لیے ترسیل اور تقسیم کے افعال کے لیے مجوزہ سرمایہ کاری کا منصوبہ آئندہ کنٹرول مدت کے لیے ترسیل اورتقسیم کے ٹیرف کی بنیاد کے طور پر کام کرے گا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کو نیشنل الیکٹرک پاورریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے سات سال کے کنٹرول کی مدت کے لیے ایک مربوط کثیرسالہ ٹیرف (MYT) سے نوازا گیا، جوجون 2023ء میں ختم ہوجائےگا۔

موجودہ مربوط کثیرسالہ ٹیرف کی معرفت اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک اور سپلائی کے کاروبارکی علیحدہ علیحدہ لائسنس یافتہ سرگرمیوں سمیت توانائی کے شعبے میں جاری تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسابقتی (مسابقتی تجارتی دو طرفہ معاہدہ مارکیٹ CTBCM) ماڈل کا نفاذ اور مجوزہ ملک بھر میں مرکزی اقتصادی ترسیل، کے الیکٹرک جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک اور سپلائی کے لیے علیحدہ ٹیرف فائل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ کے ای کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نجکاری کے بعد سے کے الیکٹرک کا منافع توانائی کے شعبے کے دیگراداروں کے منافع سے بہت کم رہا ہے۔ مالی سال 2010ء سے مالی سال2022ء کی مدت کے دوران کے ای کا ایکویٹی پراوسط منافع (RoE) تقریباً 5 فیصد رہا ہے، جب کہ اس شعبے میں دیگرغیرسرکاری اداروں نے نمایاں طورپرکم خطرے والے پروفائلز کے ساتھ 23 سے 32 فیصد کے درمیان منافع کمایا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ’’کاروبار میں مسلسل سرمایہ کاری صرف اسی صورت میں برقرار رہ سکتی ہے جب کے ای کو لاگت کے مطابق قیمت کے تعین کی اجازت دی جائے، جس میں نقصان کی وصولی کے لیے ایک مناسب الاؤنس شامل ہو اورایسٹ لائٹ سپلائی بزنس(درکار سرمائے کا صرف ایک چوتھائی سے ایک تہائی سرمایہ لگا کر کاروباری ترقی میں معاون) کے لیے خوردہ منافع سمیت مناسب سطح پرمنافع کی وصولی کی اجازت دی جائے۔‘‘

یاد رہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (KESC) کراچی کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 1913ء میں قائم کی گئی تھی۔ کے ای ایس سی کی 2005ء میں نجکاری کی گئی تھی اوراس کے بعد 2014ء میں اسے کے الیکٹرک لمیٹڈ کا نام دیا گیا تھا۔ کمپنی اس وقت 34 لاکھ صارفین کو خدمات فراہم کررہی ہے۔

اس نے کہا کہ کے ای کا مقصد یہ ہے کہ قومی گرڈ سے سپلائی کو چھوڑ کر اس کے نظام میں مالی سال 2030ء تک توانائی کی شراکت میں بنیادی طور پر مقامی ایندھن اورقابل تجدید ذرائع پرحاوی ہونا چاہیے۔کے ای کے نیٹ ورک میں قابل تجدید ذرائع اورمقامی ایندھن کی رسائی کا ہدف مالی سال 2030ء تک بالترتیب 24 فیصد اور54 فیصد ہے،جو کہ مجموعی طورپر 78 فیصد ہوجائے گا۔کے ای نے کہا کہ ملک کو مجموعی طورپرمہنگائی کی بے مثال سطح کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے بجلی کے خریدارمتاثر ہو رہے ہیں اور باقاعدگی سے بلوں کی ادائیگی کرنے والے صارفین نادہندہ بننے پرمجبورہیں۔ یہ تبدیلیاں عالمی اقتصادی اتار چڑھاؤ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی بجلی کی قیمتوں کے ساتھ مل پاکستان میں کام کرنے والی تقسیم کار کمپنیوں کی وصولی کی سطح کو متاثر کر رہی ہیں۔یہ بیرونی عوامل بجلی کی چوری اور ادائیگیوں کی وصولی میں کمی کا بھی باعث بنتے ہیں۔متعارف کرائے گئے پی وی پینلز، جنہیں عام طور پر سولر پینلز کے نام سے جانا جاتا ہے، بڑے پیمانے پرعام گھرانوں اور کاروباروں کی جانب سے اپنائے جارہے ہیں۔          جاوید مرزا

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سندھ حکومت کا منشیات فروش کو پکڑنے کے لیے انوکھا اقدام
اقتصادی پالیسیوں، اصلاحات میں اقتصادی ماہرین ونجی شعبے سے مشاورت کا فیصلہ
آئی ٹی انڈسٹری معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے حکومت کا ساتھ دے، وزیراعظم
عدالت میں زیر سماعت معاملات پر خبریں چلانے پر نئی گائیڈ لائن جاری
صحافی برادری نے ہتک عزت بل 2024 کو سیاہ قانون قرار دیدیا، عدالت جانے کا اعلان
روس نے ہائپر سونک میزائل بنانے والے سائنسدان کو جیل بھیج دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر