Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو گھٹا کر  ’’-CCC‘‘  کر دیا؛  کوئی توقع ظاہر نہیں کی

Now Reading:

فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو گھٹا کر  ’’-CCC‘‘  کر دیا؛  کوئی توقع ظاہر نہیں کی

Advertisement

بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی فچ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کی طویل المدتی غیرملکی کرنسی جاری کردہ ڈیفالٹ ریٹنگ (IDR) کواس سطح تک گھٹا دیا ہے، جہاں ملک کی تمام توقعات ختم ہوچکی ہیں۔

ریٹنگ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ’’کوئی توقع ظاہرنہیں کی گئی ہے، کیونکہ فچ عام طور پر CCC+یا اس سے نیچے کی درجہ بندیوں کے لیے توقع ظاہرنہیں کرتی ہے۔‘‘ فچ ریٹنگز نے پاکستان کے آئی ڈی آر کو CCC+سے گھٹا کر CCC-کر دیا ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے ملک کی موجودہ معاشی صورت حال کی خوفناک منظر کشی کرتے ہوئےکہا ہے کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائرانتہائی نچلی سطح پرگر گئے ہیں۔ یہ کمی رواں برس کے انتخابات تک سمیت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی کارکردگی اور فنڈنگ کو جاری رکھنے کے لیے بڑے خطرات کی بھی عکاسی کرتی ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ڈیفالٹ یا قرض کی تنظیم نو ایک حقیقی امکان ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے معیشت اورخزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور اسحاق ڈار کے 25 سال کے تجربے کے پیش نظردرجہ بندی میں کمی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ’’ بدقسمتی سے فچ نے کوئی توقع ظاہر کیے بغیردرجہ بندی کو دو درجوں سے گھٹا کر CCC-کر دیا ہے۔ فِچ کی درجہ بندی کی قیمت پہلے سے طے کی گئی ہے۔ یہ پی ڈی ایم سے سوال کرنے کا وقت ہے۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے خالص لیکویڈیٹی زرمبادلہ کے ذخائر 3 فروری 2023ء کو تقریباً 2اعشاریہ9 ارب ڈالر یا درآمدات کے دو ہفتوں سے بھی کم تھے، جو اگست 2021ء کے آخر میں 20 ارب ڈالر سے زائد کی بلندی سے کم ہیں۔

ذخائر گرنے کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، بیرونی قرضوں کی فراہمی اورزرمبادلہ کے ذخائر میں مرکزی بینک کی مداخلت، خاص طور پر 2022ء کی چوتھی سہ ماہی میں، کی بڑے پیمانے پرعکاسی کرتے ہیں، جب شرح مبادلہ کی غیر رسمی حد عائد کی گئی تھی۔

فچ کے مطابق،’’ہم توقع کرتے ہیں کہ ذخائر کم سطح پررہیں گے، اگرچہ ہم مالی سال 2023ء کے بقیہ حصے کے دوران متوقع آمدن اور شرح مبادلہ کی حد کے حالیہ ہٹائے جانے کی وجہ سے معمولی بحالی کی پیش گوئی کرتے ہیں۔‘‘

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے وضاحت کی کہ بین الاقوامی درجہ بندی کیوں ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنچ کی ریٹنگ پاکستان کے لیے بہت سنجیدہ ہے۔ تاہم، نہ ہی حکومت اور نہ ہی اپوزیشن اور میڈیا کو صورتحال کی سنگینی کا احساس ہے‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم واقعی کافی نیچے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ’’عام لوگ تکلیف میں ہیں اورہم ابھی تک فضول بحث میں مصروف ہیں۔ پاکستان کو معیشت کی مکمل بحالی کی ضرورت ہے۔

Advertisement

ریٹنگ ایجنسی نے نوٹ کیا کہ جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے بقیہ حصے میں بیرونی عوامی قرض کی پختگی 7 ارب ڈالر سے زائد تھی اور مالی سال 2024ء میں بھی زیادہ رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 2023ء کے لیے باقی 7 ارب ڈالر میں سے 3 ارب ڈالرچین (SAFE) کے ڈپازٹس کی نمائندگی کرتے ہیں، جن کی تجدید کا امکان ہے اور 1اعشاریہ7 ارب ڈالرچینی کمرشل بینکوں کے قرضوں کی شکل میں ہیں، جن کے بارے میں ہمارا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں دوبارہ فنانس کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیف کے ذخائر دو قسطوں، مارچ میں 2 ارب ڈالراور جون میں 1 ارب ڈالر پختہ ہونے والے ہیں۔

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2022ء کی دوسری ششماہی میں 3اعشاریہ7 ارب ڈالرتھا جوکہ 2021ء کی اسی مدت میں 9 ارب ڈالر سے کم ہے۔ اس طرح، ہم نےمالی سال 2022ء میں 17 ارب ڈالر(جی ڈی پی کا 4.6 فیصد) کے بعد مالی سال 2023ء میں 4اعشاریہ7 ارب ڈالر(جی ڈی پی کا 1اعشاریہ5 فیصد) پورے سال کے خسارے کی پیش گوئی کی ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی درآمدات اورغیر ملکی کرنسی کی دستیابی پرپابندیوں کے ساتھ ساتھ مالیاتی سختی، بلند شرح سود اور توانائی کی کھپت کو محدود کرنے کے اقدامات کی وجہ سے ہوئی ہے۔

پاکستانی بندرگاہوں پرغیراداشدہ درآمدات کے رپورٹ شدہ بیک لاگ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ فنڈنگ دست یاب ہونے پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک بارپھربڑھ سکتا ہے۔ اس کے باوجود شرح مبادلہ میں کمی اس اضافے کو محدود کر سکتی ہے، کیونکہ حکام کا ارادہ ہے کہ بغیر سرکاری ذخائر کا سہارا لیے درآمدات کو بینکوں کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جائے۔

Advertisement

2022ء کی چوتھی سہ ماہی میں غیرسرکاری چینلزکو جزوی طورپر تبدیل کرنے کے بعد ترسیلات زر کی آمد بھی بحال ہو سکتی ہے تاکہ متوازی مارکیٹ میں زیادہ سازگارشرح مبادلہ سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

محصولات کی وصولی میں کمی، توانائی کی سبسڈیزاورمارکیٹ کے متعین شرح مبادلہ سے مطابقت نہ رکھنے والی پالیسیوں نے آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کو روک دیا ہے، جو اصل میں نومبر 2022ء میں ہونا تھا۔

فِچ نے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ جائزے کی تکمیل اضافی فرنٹ لوڈڈ ریونیو(سیلز چارج یا کمیشن جو ایک سرمایہ کار ادا کرتا ہے) اقدامات اور ریگولیٹڈ بجلی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر منحصر ہے۔‘‘

شدید معاشی سست روی، مہنگائی کی بلند سطح اور گزشتہ برس بڑے پیمانے پرسیلاب سے ہونے والی تباہی کے دوران آئی ایم ایف کی شرائط سماجی اور سیاسی طور پر مشکل ثابت ہونے کا امکان ہے۔

انتخابات اکتوبر 2023ء تک ہونے والے ہیں اور سابق وزیراعظم عمران خان، جن کی پارٹی انتخابات میں موجودہ حکومت کا مقابلہ کرے گی، اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آئی ایم ایف کے مذاکرات سمیت قومی مسائل پر مذاکرات کی دعوت کو مسترد کر دیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پی ڈی ایم کی 10 ماہ کی بدانتظامی کے پاکستان کی معیشت پر معروضی اثرات پرروشنی ڈالی۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ ’’یہ ایک کیس اسٹڈی ہے کہ کس طرح اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی معیشت کوسیاسی وجوہات کی بنا پر تباہ کیا گیا ہے۔جس کے نتیجے میں عوام اورکاروبار متاثر ہو رہے ہیں، ہم گھٹنوں کے بل گر کر آئی ایم ایف سے مدد کے لیے بھیک مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے کی بنیاد پرجنوری میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) بڑھ کر 27اعشاریہ6 فیصد اوراشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ 39 فیصد تک پہنچ گیا۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ’’اس میں ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ شامل نہیں ہے۔ جیسا کہ ہم نے پیش گوئی کی ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے نفاذ کے بعد قیمتیں تیزی سے بڑھیں گی۔ پی ڈی ایم حکومت مہنگائی کو کم کرنے کے لیے آئی تھی، جو مارچ 2022ء میں 12اعشاریہ2 فیصد تھی۔

شوکت ترین کے مطابق،ہم پر مسلط کی گئی نام نہاد تجربہ کاراور قابل پی ڈی ایم حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے کے دہانے پرپہنچا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’’اب، مزید بے عملی کا وقت نہیں رہا۔ وہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کریں اورملک کو معاشی بدحالی سے بچانے کے لیے استعفیٰ دیں۔‘‘

ریٹنگ ایجنسی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی شعبے کے حالیہ بحران میں کہا گیا ہے کہ حالیہ فنڈنگ کا دباؤ روایتی اتحادیوں چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کی عدم موجودگی میں نئی امداد فراہم کرنے میں واضح ہچکچاہٹ کی وجہ سے نشان زد ہوا ہے۔ جو کہ دیگر کثیر جہتی اور دو طرفہ فنڈنگ کے لیے بھی اہم ہے۔

Advertisement

اس نے کہا کہ 9 فروری کو آئی ایم ایف کے عملے کے دورہ پاکستان کے اختتام کے بعد حکام نویں جائزے پر معاہدے کے قریب نظر آتے ہیں اور پہلے ہی وہ کارروائی کر چکے ہیں جس سے معاہدے کو آسان بنایا جائے۔

اس نے مزید کہا کہ اس میں جنوری میں روپے کی شرح مبادلہ کی حد کو واضح طور پرکم کرنا بھی شامل ہے۔ وزیراعظم نے بارہا پروگرام میں شامل رہنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ 2اعشاریہ5 ارب ڈالر کی بقیہ آئی ایم ایف کی تقسیم کے علاوہ آئی ایم ایف ڈیل مکمل ہونے کے بعد پاکستان کو مالی سال 2023ء میں دیگر کثیر الجہتی اداروں سے 3اعشاریہ5 ارب ڈالرملیں گے۔ موجودہ فنڈنگ کی تجدید کے علاوہ اتحادیوں کی جانب سے 5 ارب ڈالر سے زائد اضافی وعدوں پرغورکیا جا رہا ہے، اگرچہ کہ حجم اورشرائط کے بارے میں تفصیلات طے کرنا ابھی باقی ہیں۔

جنوری 2023ء میں سیلاب ریلیف کانفرنس میں پاکستان کو 10 ارب ڈالر کے وعدے زیادہ تر قرضوں کی شکل میں ملے۔

فچ نے کہا کہ وزیراعظم نے تمام قرضوں کے واجبات وقت پرادا کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے۔ پاکستان نے دسمبر 2022ء میں سکوک کی ادائیگی کی اور آئندہ طے شدہ بانڈ میچورٹی اپریل 2024ء تک نہیں ہے۔

اس نے کہا کہ پاکستان غیرتجارتی قرض دہندگان سے قرض میں ریلیف حاصل کرے گا۔

Advertisement

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ وزیر اعظم نے پیرس کلب کے فریم ورک کے اندردو طرفہ قرضوں میں ریلیف کی بھی اپیل کی ہے، حالانکہ حکام کے مطابق کوئی سرکاری درخواست نہیں بھیجی گئی اور یہ اب زیرغورنہیں ہے۔

اس نے کہا کہ کیا پیرس کلب کے قرض کے علاج کی کوشش کی جانی چاہئے، قرض دہندگان کو کسی بھی تنظیم نو میں نجی بیرونی قرض دہندگان کے لیے تقابلی سلوک کی ضرورت ہوگی۔فِچ نے مزید کہاکہ ’’ہمارا خیال ہے کہ میکرو فنانشل استحکام کے تحفظات کے باوجود مقامی قرض کو کسی بھی تنظیم نو میں شامل کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ حکومت کے سود کے بوجھ کا 90 فیصد ہے۔‘

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سندھ حکومت کا منشیات فروش کو پکڑنے کے لیے انوکھا اقدام
اقتصادی پالیسیوں، اصلاحات میں اقتصادی ماہرین ونجی شعبے سے مشاورت کا فیصلہ
آئی ٹی انڈسٹری معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے حکومت کا ساتھ دے، وزیراعظم
عدالت میں زیر سماعت معاملات پر خبریں چلانے پر نئی گائیڈ لائن جاری
صحافی برادری نے ہتک عزت بل 2024 کو سیاہ قانون قرار دیدیا، عدالت جانے کا اعلان
روس نے ہائپر سونک میزائل بنانے والے سائنسدان کو جیل بھیج دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر