Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

چین ایران ۔۔ سُنہری دوستی

Now Reading:

چین ایران ۔۔ سُنہری دوستی

چین کے صدر شی جن پنگ نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات میں کہا کہ بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال چاہے جیسے بھی تبدیل ہو، چین غیرمُتزلزل طور پر ایران سے دوستی اور تعاون کو برقرار رکھے گا اور جامع تزویراتی شراکت داری کو آگے بڑھائے گا۔

Advertisement

صدر شی نے منگل کو چین کے سرکاری ٹی وی کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ “چین قومی خودمختاری کے تحفّظ میں ایران کی حمایت کرتا ہے” اور “یک قُطبیت اور غنڈہ گردی کے خلاف مزاحمت کرتا ہے”۔

صدر شی جن پنگ نے یہ تبصرہ بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صدر رئیسی نے چینی صدر کی دعوت پر 14 سے 16 فروری تک چین کا سرکاری دورہ کیا جو اگست 2021ء میں عہدہ سنبھالنے کے بعد اُن کا پہلا دورہ تھا۔

دونوں صدور نے دونوں ممالک کی روایتی دوستی اور دوطرفہ تعلّقات کی مضبوط ترقّی کو سراہتے ہوئے چین ایران جامع تعاون کو بڑھانے کا عہد کیا۔

انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کو اپنے بنیادی مفادات سے متعلق مسائل پر ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے، بین الاقوامی اور علاقائی اُمور پر رابطے کو مضبوط بنانا چاہیے اور بالادستی اور غنڈہ گردی کی مشترکا مخالفت کرنی چاہیے۔

بات چیت کے دوران صدر شی نے کہا کہ بین الاقوامی حالات میں گہری تبدیلیوں کے درمیان چین اور ایران نے مسلسل اپنے تزویراتی باہمی اعتماد کو مستحکم کیا ہے اور مسلسل عملی تعاون کو آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں نے اپنے مشترکا مفادات کو فروغ دیا ہے اور بین الاقوامی مساوات اور انصاف کو برقرار رکھتے ہوئے چین ایران دوستی کا ایک نیا باب لکھا ہے۔

صدر شی نے کہا کہ چین اپنی خودمختاری، آزادی، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفّظ کے ساتھ ساتھ یک قُطبیت اور تسلّط کے خلاف مزاحمت میں ایران کی حمایت کرتا ہے اور بیرونی طاقتوں کی جانب سے ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور اس کی سلامتی و استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کی مخالفت کرتا ہے۔

Advertisement

انہوں نے چین ایران جامع تعاون کے منصوبے کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے چین کی آمادگی کا اظہار کیا، جس پر دونوں ممالک نے مارچ 2021ء میں دستخط کیے تھے اور تجارت، زراعت، صنعت اور بنیادی ڈھانچے میں عملی تعاون کو مزید گہرا کیا تھا۔

صدر شی نے کہا کہ چین باہمی روابط کو بڑھانے کے لیے ایران کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی مشترکا تعمیر کو فروغ دینے اور اعلیٰ معیار کی ایرانی زرعی پیداوار کی درآمدات کو بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے مشرقِ وُسطیٰ میں استحکام کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ استحکام کو برقرار رکھنا خطے کے ممالک اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اہمیت رکھتا ہے اور اس کا عالمی امن، اقتصادی ترقّی اور توانائی کی فراہمی میں استحکام سے بھی بہت زیادہ تعلق ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ چین پڑوسی ممالک سے فعال طور پر تعلّقات کو بہتر بنانے کے لیے ایران کی آمادگی کو سراہتا ہے، صدر شی نے کہا کہ چین اچھی ہمسائیگی کے احساس کے لیے بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اختلافات کو حل کرنے میں خطے کے ممالک کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

صدر شی نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت کثیر جہتی دائرہ کار میں چین اور ایران کے درمیان رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے، حقیقی کثیر جہتی پر عمل کرنے اور ترقّی پذیر ممالک کے مشترکا مفادات کے مشترکا تحفّظ پر بھی زور دیا۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ چین ایران کے جوہری مسئلے پر مشترکا جامع اقداماتی منصوبے پر دوبارہ عمل درآمد شروع کرنے کے لیے مذاکرات میں شرکت جاری رکھے گا، جائز، قانونی حقوق اور مفادات کو برقرار رکھنے میں ایران کی حمایت کرے گا اور ایران کے جوہری مسئلے کے جلد از جلد مناسب حل کو آگے بڑھائے گا۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ چین ایران تعلّقات باہمی احترام کے جذبے پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک مخلص تزویراتی شراکت دار ہیں جو ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ایران چین کے ساتھ جامع تزویراتی شراکت داری کو مزید گہرا اور بہتر بنانے کے لیے پُرعزم ہے اور اس سلسلے میں اس کا عزم بین الاقوامی اور علاقائی حالات میں کسی بھی تبدیلی سے متاثر نہیں ہوگا۔

انہوں نے کورونا وبا کے خلاف جنگ میں چین کی مدد اور ایران کے جوہری معاملے پر اس کے غیر جانبدارانہ مؤقف کو سراہا اور کہا کہ ایران چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیئیٹیو اور گلوبل سکیورٹی انیشیئیٹیو کی مضبوط حمایت کرتا ہے اور اِن میں فعال طور پر حصہ لے گا۔

ایرانی صدر نے صدر شی جن پنگ کو یقین دلایا کہ ایران اپنی قومی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے میں چین کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے چین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

دونوں ممالک نے 16 فروری کو جاری کیے گئے ایک مشترکا بیان میں کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے صدر ابراہیم رئیسی کی جانب سے ایران کے دورے کی دعوت کو بخوشی قبول کر لیا ہے۔ اس دورے کی کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی جو 2016ء کے بعد سے چینی صدر کا مشرقِ وُسطیٰ کا پہلا دورہ ہوگا۔

Advertisement

صدر رئیسی نے کہا کہ ایران چین سے تعلّقات میں بہتری کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ بیجنگ پہنچنے سے ایک روز قبل پیپلز ڈیلی میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں صدر رئیسی نے چین کو ایک “پرانا دوست” اور “مستقبل کے تعاون میں بہترین شراکت دار” کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران علاقائی اور بین الاقوامی رکاوٹوں کے باوجود چین سے تعلّقات کو بہتر بنائے گا۔

صدر رئیسی کے دورہء چین کا بنیادی مقصد زراعت، تجارت، صنعت، انفراسٹرکچر، سیاحت، ماحولیاتی تحفّظ اور صحت سمیت متعدد شعبوں میں معاہدوں کو تیزی سے نافذ کرنے کے بارے میں تبادلہء خیال کرنا تھا۔

اس کے علاوہ ایران شنگھائی تعاون تنظیم، ایک بین الحکومتی تنظیم جس کا بنیادی مقصد علاقائی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا ہے، اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی پُرعزم ہے۔ 7 فروری کو صدر رئیسی نے ایس سی او کے قوانین پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے لیے ایک حکم نامے پر دستخط کیے۔ اگر تمام طریقِ کار بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل کر لیے جاتے ہیں تو ایران ایس سی او کا باقاعدہ مکمل رکن بن جائے گا اور ممکنہ طور پر  ایس سی او سربراہی اجلاس 2023ء میں باضابطہ طور پر شرکت کرے گا۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہء چین سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیجنگ اور تہران نئے دور میں سیاسی و اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ چونکہ ایران نے زیادہ متوازن خارجہ پالیسی کے حصول کے لیے اپنی “لُک ایسٹ” پالیسی کی اہمیت پر زور دیا ہے، اس لیے چین سمیت ایشیائی ممالک ایرانی سفارت کاری کے لیے زیادہ اہم ہو گئے ہیں۔

2021ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر رئیسی کا چین کا یہ پہلا دورہ تھا اور 2023ء میں ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران اپنی “لُک ایسٹ” کی پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے کتنا پُرعزم ہے۔ چونکہ چین جدیدیت، اعلیٰ معیاری ترقّی اور کُشادگی کے اپنے منفرد راستے پر گامزن ہے اس لیے وہ ایران سے مضبوط جامع تزویراتی شراکت داری سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

اپنے تین روزہ دورے کے دوران صدر رئیسی نے ایک بڑے وفد کی قیادت کی جس میں ایرانی کابینہ کے ارکان جیسے وزرائے خارجہ، تجارت، نقل و حمل اور زراعت، اور مرکزی جوہری مذاکرات کار، مرکزی بینک کے سربراہ، کاروباری رہنما اور تھنک ٹینک کے ارکان شامل تھے۔ ایرانی وفد کے ارکان نے چینی رہنماؤں، دونوں ممالک کے تاجروں اور چین میں مقیم ایرانیوں سے ملاقاتیں کیں۔

Advertisement

نیز صدر رئیسی کے دورے سے علاقائی اور عالمی مسائل پر دو طرفہ رابطے اور اقوام متحدہ اور ایس سی او جیسے کثیر جہتی پلیٹ فارمز پر ہم آہنگی کو تقویت ملے گی۔ چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو (بی آر آئی) کے لیے صدر رئیسی کی حمایت کے ساتھ ہی دونوں ممالک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو کی بنیاد پر مزید تعاون کے طریقِ کار تشکیل دینے کی کوشش کریں گے تاکہ باہمی روابط اور عوام کے مابین تبادلے کو بہتر بنایا جا سکے۔

صدر رئیسی کے دورے کے اختتام پر دونوں ممالک نے ایک مشترکا بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وہ رابطے اور تعاون کو بہتر بنائیں گے۔

دنیا بڑے پیمانے پر تبدیلیوں سے گزر رہی ہے کیونکہ یہ ایشیا کے عروج کے درمیان کثیر قطبی دور کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق علاقائی اور عالمی اثرات کے حامل دو بڑے ممالک کے طور پر چین اور ایران عالمی امن و ترقّی کے لیے ایک نئی تحریک فراہم کر سکتے ہیں اگر وہ تعاون کو فروغ دیں۔

اقتصادی تعاون چین ایران تعلّقات کا ایک اہم حصہ رہے گا، کم از کم اس وجہ سے نہیں کہ دونوں ممالک اقتصادی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ ہیں بلکہ اس وجہ سے کہ چین گزشتہ برسوں سے ایران کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔

اس کے باوجود دوطرفہ اقتصادی صلاحیت کو پوری طرح سے استعمال نہیں کیا جاسکا ہے اور اس کے نتیجے میں گزشتہ تین سال میں چین ایران سالانہ تجارتی حجم تقریباً 30 ارب ڈالر تھا۔ یقینی طور پر دونوں ممالک اقتصادی تعلّقات کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

2021ء میں انہوں نے دو طرفہ جامع تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے جس کے بارے میں بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ اگلے 25 برسوں میں چین ایران تعاون میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ تاہم کورونا وبا، ایران کے خلاف امریکی قیادت میں مغربی پابندیوں اور ایران کے سرمایہ کاری کے ماحول میں تبدیلی سے ہمہ جہت طویل مدتی تعاون کے دائرہ کار میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔

Advertisement

بشکریہ: چائنا ڈیلی اور گلوبل ٹائمز

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سندھ حکومت کا منشیات فروش کو پکڑنے کے لیے انوکھا اقدام
اقتصادی پالیسیوں، اصلاحات میں اقتصادی ماہرین ونجی شعبے سے مشاورت کا فیصلہ
آئی ٹی انڈسٹری معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے حکومت کا ساتھ دے، وزیراعظم
عدالت میں زیر سماعت معاملات پر خبریں چلانے پر نئی گائیڈ لائن جاری
صحافی برادری نے ہتک عزت بل 2024 کو سیاہ قانون قرار دیدیا، عدالت جانے کا اعلان
روس نے ہائپر سونک میزائل بنانے والے سائنسدان کو جیل بھیج دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر