وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پرامن افغانستان، پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے ۔
تفصیلات کے مطابق مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کا پندرہواں اجلاس وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صدارت میں ہوا۔
اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری خارجہ عندلیب عباس، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود ،سابق سفراء، سابق خارجہ سیکرٹریز، ماہرینِ بین الاقوامی امور اور دیگر اراکین مشاورتی کونسل نے شرکت کی۔
اجلاس میں خطے میں امن و امان کی صورتحال، اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان سمیت خارجہ پالیسی سے متعلقہ اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ نے گذشتہ کچھ عرصے کے دوران، وزارتِ خارجہ کی جانب سے بروئے کار لائی گئی سفارتی کاوشوں اور اہم اقدامات سے شرکاء اجلاس کو آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ نے، بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی پشت پناہی اور ریاست مخالفت گروہوں کی معاونت کے ٹھوس شواہد سے شرکاء کو آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا جسے دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہوئی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پرامن افغانستان، پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے ۔ افغانستان میں مستقل قیام امن کے لیے بین الافغان مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا انتہائی اہم ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کے لیے اپنی مخلصانہ کاوشیں جاری رکھے گا ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ، گلبدین حکمت یار اور افغان اسمبلی کے اسپیکر سمیت اعلیٰ سطحی افغان وفود کی پاکستان آمد اور ان سے ہونے والے تبادلہ خیال سے دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت ملے گی ۔
وزیر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ پاکستان اور ان کے ساتھ کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے ہونے والی گفتگو سے بھی شرکاء اجلاس کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بوسنیا ہرزیگووینا کے صدر شفیق جعفرووچ کا دورہ ء پاکستان اور ان سے ہونے والی ملاقاتوں سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ ملے گا ۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں بھارت سرکار کے ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید شواہد دنیا کے سامنے رکھے ۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ میں نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سمیت مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہونے والے حالیہ ٹیلیفونک رابطوں میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کا معاملہ اٹھایا اور دنیا کی توجہ اس تشویشناک صورتحال کی طرف دلاتے ہوئے اس کے سدباب کے لیے موثر اور مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو ماہ کی قلیل مدت کے دوران ، وزارتِ خارجہ نے پبلک ڈپلومیسی کے حوالے سے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا ہم نے وزارت خارجہ میں “یوم سیاہ کشمیر” کے حوالے سے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء و طالبات کے مابین کشمیری بچوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے عنوان سے آرٹ اور تقریری مقابلے کا انعقاد کیا ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے عالمی یوم برداشت کے حوالے سے وزارتِ خارجہ میں ایک اہم مذاکرے کا انعقاد کیا جس میں مختلف مذاہب اور مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے جید حضرات نے شرکت کی ۔
مشاورتی کونسل کے اراکین نے سفارتی سطح پر وزارت خارجہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے وزیر خارجہ کو مبارکباد پیش کی۔
وزیر خارجہ نے وزارت خارجہ کے کثیر الجہتی امور میں معاونت اور قیمتی مشوروں پر مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کے اراکین کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News