محمد خالد خورشید خان نے کہا ہے کہ ہمارا لانگ مارچ امپورٹڈ حکومت سے نجات کے لئے ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے صدر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان محمد خالد خورشید خان کی قیادت میں صوبائی کابینہ کے ارکان، پی ٹی آئی کے سینئیر ارکان اور گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے ہزاروں کارکنوں اور سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کیلئے اسلام آباد روانہ ہو گیا ہے۔
گلگت سے کارکنوں کیلئے گاڑیاں کم پڑنے کے سبب لانگ مارچ کا قافلہ ایک بجے روانہ ہو سکا ہے جبکہ ہنزہ نگر کا قافلہ سکوار، بلتستان ڈویژن کا قافلہ جگلوٹ اور ضلع دیامر کا قافلہ چلاس سے مرکزی قافلے میں شامل ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی زیر قیادت قافلے کا مختلف مقامات پر پرجوش استقبال کیا گیا جبکہ کارکنوں کا جذبہ بھی والہانہ تھا۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان محمد خالد خورشید خان نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے اسلام آباد کی جانب روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی کال پر گلگت بلتستان سے پہلی بار تاریخی قافلہ حقیقی آزادی کے حصول کیلئے پر عزم ہوکر اسلام آباد کی جانب عازم سفر ہے جبکہ کارکنوں اور عوام کے بھاری تعداد میں شامل ہونے سے ٹرانسپورٹ کم پڑ گئی ہے اور پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکنان نے اپنی مدد آپ کے تحت گاڑیاں مہیا کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اور آزادانہ سیاسی جدوجہد ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے اور گلگت بلتستان سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی بھی اپنی جماعتوں کیلئے کارکنوں کو لیکر نکلے ہیں لیکن تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے کبھی ان پر شیلنگ کی اور نہ ہی ان کی راہ میں روڑے اٹکائے، کیونکہ پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں کی جمہوری جدوجہد کا احترام کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی پی ڈی ایم اس لئے مخالفت کر رہی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ عوامی ردعمل ان کے خلاف ہے، مسلم لیگ ن اورپیپلز پارٹی کے لانگ مارچ اور دھرنوں سے عوام کو کوئی لینا دینا نہیں تھا،
محمد خالد خورشید خان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کے سالانہ ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کی ہے اور کٹوتی شدہ بجٹ بھی ریلیز نہیں کیا ہے، جس کی وجہ سے گلگت بلتستان میں انرجی کا بحران سر اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے فنڈز ریلیز کئے جائیں تو ہم پچھلے سال کی طرح ڈیزل جنریٹرز چلا کر بجلی کا بحران کم کر سکتے تھے، گلگت میں 9 میگا واٹ کے پراجیکٹ وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز ریلیز نہ کرنے کے سبب مکمل نہیں ہو سکے وگرنہ اس موسم سرما میں لوڈ شیڈنگ میں بڑی حد میں کم ہو سکتی تھی، وفاقی امپورٹڈ حکومت نے بجلی کے پی ایس ڈی پی منصوبوں اور غذر چترال روڑ کیلئے فنڈز مہیا نہیں کئے ہیں جس کی وجہ سے یہ منصوبے تعطل کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو سالانہ 16 لاکھ گندم بوریوں کی ضرورت ہے لیکن موجودہ گندم سبسڈی میں صرف 10 لاکھ بوری ہی مل سکتی ہے، اس کے علاوہ ہم نے اپنے ترقیاتی بجٹ سے دو ارب روپے گندم سبسڈی کیلئے مختص کئے ہیں۔
محمد خالد خورشید خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کیلئے 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار بجٹ کاٹا گیا ہے جبکہ گلگت بلتستان میں سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں کے باوجود وفاقی حکومت نے امداد کے بجائے گلگت بلتستان کونسل کے 3 ارب فنڈز ریلیز کئے جو گلگت بلتستان حکومت کے فنڈز تھے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ 10 ارب تک لگایا گیا تھا مگرہمیں کچھ بھی نہیں دیا گیا جبکہ صرف ہمارے گلگت بلتستان کونسل کے فنڈز دئیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روندو میں زلزلہ متاثرین کی آباد کاری کیلئے 2 ارب روپے چاہیئیں مگر وفاقی حکومت گلگت بلتستان حکومت کی اپیل کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک وفاقی حکومت سے جان نہیں چھڑاتے، گلگت بلتستان کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے صدر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان محمد خالد خورشید خان نے مزید کہا کہ ہمارا لانگ مارچ اس امپورٹڈ حکومت سے نجات اور آزادانہ الیکشن کے حصول کیلئے ہے تاکہ ملک دیوالیہ ہونے کے خطرے سے بچ سکے اور گلگت بلتستان کا جو عمران خان کے دور میں ترقی کی شاہراہ پر گامزن تھا، دوبارہ سے ترقی کا سفر وہاں سے شروع کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News