آج ہم آپکو بتائیں گے کہ منگنی کی انگوٹھی کو بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں ہی کیوں پہنا جاتا ہے۔
بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی کو “رنگ فنگر” کہا جاتا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق قدیم مصر کے عہد میں بھی لوگ شادی کی انگوٹھی پہنا کرتے تھے جبکہ قدیم روم اور یونان میں بھی اس طرح کی تاریخ ملتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ زمانہ قدیم میں یہ تصور کیا جاتا تھا کہ بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں موجود رگ سیدھی دل تک جاتی ہے۔
اس زمانے میں دل کو ہمارے جذبات کا مرکز تصور کیا جاتا ہے تو قدیم روم میں اس رگ کو محبت کی رگ کہا جاتا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ شادی یا منگنی کی انگوٹھی کو بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں اس تصور کے ساتھ پہنایا جاتا تھا کہ شریک حیات سے تعلق مضبوط ہوگا۔
مختلف ثقافتوں میں بائیں کی جگہ دائیں ہاتھ میں منگنی یا شادی کی انگوٹھی کو پہنایا جاتا تھا، تاہم انگلی چوتھی ہی ہوتی ہے۔
مگر اب ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ انسانوں میں ایسی کوئی رگ ہوتی ہی نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوچکا ہے کہ دل بس خون پمپ کرنے والا عضو ہے۔
اس کے باوجود صدیوں سے چلی آ رہی اس روایت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور اب بھی منگنی یا شادی کی انگوٹھی کو بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں ہی پہنا جاتا ہے۔
درحقیقت اب بھی بیشتر افراد کا یہی ماننا ہے کہ بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی سے رگ دل تک جاتی ہے اور وہاں انگوٹھی پہننا رومانوی جذبات کا اظہار کرتا ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News