آج ہم آپکو بتائیں گے کہ نیند میں خلل سے یادداشت پر کیا اثر پڑتا ہے۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو 30 اور 40 کی دہائی میں نیند میں زیادہ خلل کا سامنا ہوتا ہے، ایک دہائی بعد ان کی یادداشت کے عمل کے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔
جی ہاں، محققین نے لوگوں کی نیند کے دورانیے اور معیار کا مطالعہ کیا۔ تحقیق کے مطابق شرکا کی کلائی پر تین دن تک ایک مانٹیر باندھا گیا تھا جو ان کی اوسط نیند کو ریکارڈ کرتا رہا۔ شرکا نے اوسطاً چھ گھنٹے کی نیند لی۔
ماہرین نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ درمیانی عمر میں یادداشت اور واضح طور پر سوچنے کے عمل کے لیے نیند کے دورانیے کے بجائے معیار سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
اس تحقیق میں 526 افراد نے حصہ لیا جن کی اوسط عمر 40 سال تھی۔ ان پر تقریباً 11 سال تک تحقیق کی گئی۔
محققین نے ان کے ’نیند کے دورانیے اور معیار‘ پر تحقیق کی۔ شرکا نے سونے کے لیے بستر پر جانے اور جاگنے کے اوقات کو ایک ڈائری میں درج کیا۔
شرکا میں سے 239 افراد نے خراب نیند کو رپورٹ کیا۔ اس کے علاوہ شرکا نے یادداشت اور سوچنے کے عمل کے بھی مکمل ٹیسٹ کیے۔
دس سال بعد نیند کی زیادہ خرابی کی شکایت کرنے والے 175 میں 44 افراد کے سوچنے کا عمل متاثر ہوا۔ اس کے مقابلے میں 176 افراد میں سے 10 افراد کو نیند میں خلل کی کم شکایت تھی۔
ماہرین کے مطابق زندگی کے مختلف مراحل میں نیند میں خلل اور یادداشت کے درمیان جائزہ لینے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News