قدیم یونانی روایت کے مطابق ایک نرگس نامی خوبرو لڑکا ایکو نامی ایک حسینہ کو مسترد کرنے کے بعد جھیل میں اپنے عکس کو دیکھا کرتا تھا اور پھر اپنی ہی محبت میں گرفتار ہو گیا۔
جھیل میں اپنا عکس دیکھتے دیکھتے وہ اپنے ہی عکس کے سحر میں گم ہو کر جھیل میں ڈوب گیا جہاں ایک پھول نمودار ہوا اور اس پھول کو نارسسٹ سمجھا گیا جسے نرگس کا پھول کہا جاتا ہے۔
امریکی نفسیاتی ایسوسی ایشن اپنے ایڈیشن میں نرگسیت پسند شخصیت کو ایک نفسیاتی بیماری کا نام دیتی ہے۔
ثقافتوں میں تبدیلی آرہی ہے، امریکہ میں مثال کے طور پر نرگسیت 1970 کی دہائی سے بڑھ رہی ہے، جب خود اعتمادی کی تحریک شروع ہوئی تو مادیت پرستی میں اضافہ ہوا۔
نارسسٹ گمان کرتے ہیں کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں بہت زیادہ شانداراور بے عیب ہیں اس کو دوسرے معنوں میں آپ superiority complex بھی کہہ سکتے ہیں، یہ اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے زیادہ ہوشیار اور اہم سمجھتے ہیں۔
ماہر نفسیات نرگسیت کی دو قسمیں بیان کرتے ہیں ایک خود کوعظیم الشان سمجھنا یا superiority complex اور دوسرا کمزور نرگسیت یا ۔inferiority complex
پہلی قسم کے افراد میں غلبہ اور توجہ طلبی جیسی خصوصیات پائی جاتی ہیں، لیڈر ٹائپ لوگ جیسے سیاستدان یا مشہور شخصیات عموماً ان عادات کے مالک ہوتے ہیں ،نرگسیت پسند افراد طاقت اور توجہ کی تلاش میں ہوتے ہیں۔
دوسری قسم کمزور نرگسیت ہے یہ افراد خاموش اور اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، ان میں حقدار ہونے کا شدید احساس تو ہوتا ہے لیکن آسانی سے انہیں دبایا جا سکتا ہے کیونکہ یہ اپنے complex کے باعث دوسروں سے اپنے آپ کو کم تر سجھتے ہیں۔
دونوں صورتوں میں نرگسیت تاریک پہلو رکھتی ہے۔ narcissist خود غرضی سے کام لیتے ہیں اس لیے خود پرست رہنما خطرناک یا غیر اخلاقی فیصلے کر سکتا ہے اور بحیثیت پارٹنر وہ بے ایمان اور بے وفا ہو سکتا ہے۔
نرگسیت مطالعات میں ایک موروثی بیماری تصور کی گئی ہے اگرچہ ہم اس کو مکمل طور پر درست نہیں مان سکتے، والدین کا اپنے بچے کو بے جا لاڈ پیار عظیم نرگسیت کا باعث بنتا ہے جبکہ سخت کنٹرول کرنے والے والدین اپنے بچوں میں کمزور نرگسیت کی وجہ بنتے ہیں۔
حال ہی میں سوشل میڈیا نے بھی خود کو فروغ دینے کے لیے خود پسندی کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، اگرچہ اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ سوشل میڈیا نرگسیت کا سبب بنتا ہے لیکن سائیکائٹرسٹ کی مدد سے سائیکو تھراپی کی مشق ان کے لیئے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
آج کل سیلفی کی بیماری نے لوگوں کو اتنا خود پسند بنا دیا ہے کہ اگر وہ کسی تقریب میں بھی ہوں تو بس سارا وقت توجہ اپنے اوپر مرکوذ رکھتے ہیں، لوگ تقریب کو انجوائے کرنے کے بجائے پرفیکٹ سیلفی کی جستجو میں ہوتے ہیں تاکہ سوشل میڈیا پر اپنی تصویر پر داد حاصل کر سکیں۔
یہ نارسزم کی بدترین شکل ہے جس نے شاید narcissist کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
بالآخر یہ عادت آپ کو اکیلا کردے گی کیونکہ کوئی بھی اس قسم کی خصوصیات رکھنے والے شخص سے مراسم نہیں رکھنا چاہتا ۔ بہتر ہے کہ اپنی شخصیت کا جائزہ لیں تاکہ ہم معاشرے میں دوسروں کے لئے مسائل پیدا کرنے کے بجائے ان کے لئے فائدے مند ثابت ہوں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News