ہم سب نے روحوں اور موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں لاکھوں کہانیاں سنی ہیں۔ لیکن، کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب آپ دنیا سے رخصت ہوتے ہیں تو آپ کے جسم کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟
ہمارے جسم کو موت کے بعد گلنا تو ہوتا ہی ہے۔ ہاں، لیکن جسم کے سڑنے سے کیا ہوتا ہے، یا جب دل خون پمپ کرنا بند کر دیتا ہے تو کیا ہوتا ہے، کیوں جسم کا رنگ بدلتا ہے اور یہ ٹھنڈا کیوں ہو جاتا ہے۔
کچھ انتہائی عجیب و غریب چیزیں ہیں جو آپ کے مرتے ہی آپ کے جسم کے ساتھ ہوتی ہیں۔
آگے پڑھیں، گھبرائیں نہیں کیونکہ یہ ہم میں سے ہر ایک کے ساتھ کسی نہ کسی دن ہوگا۔
الگور مورٹیس، جو جسمانی درجہ حرارت کو ٹھنڈا کرتا ہے
الگور مورٹیس کا مطلب ہے بالترتیب سردی اور موت۔ یہ موت کا دوسرا مرحلہ ہے، موت کے بعد جسمانی درجہ حرارت میں تبدیلی اس وقت تک ہوتی ہے جب تک کہ محیطی درجہ حرارت مماثل نہ ہو جائے۔ اسے “ڈیتھ چِل” کے نام سے جانا جاتا ہے، ہمارا جسم اپنی 98.6 ڈگری فارن ہائیٹ (37 ڈگری سینٹی گریڈ) گرمی کھو دیتا ہے اور آہستہ آہستہ محیطی کمرے کے درجہ حرارت تک پہنچ جاتا ہے ، اور تقریباً 1.5 ڈگری فران ہائیٹ یعنی 0.8 ڈگری سینٹی گریڈ فی گھنٹہ کے حساب سے کم ہوتا رہتا ہے۔
جسم جھٹکے لے سکتا ہے
موت کے بعد ہونے والے اس سنڈروم نے بہت سے لوگوں کو خوفزدہ کر دیا ہے، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے جسم موت کے گھنٹوں بعد بھی مُڑ جاتے ہیں۔ موت کے بعد پٹھوں کے ٹشوز سکڑ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں جسم کے بعض حصوں میں حرکت ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ سکڑاؤ پر منحصر ہے۔ اگر یہ کافی زیادہ ہے تو جھٹکے اور جسم کا مُڑنا دراصل دوسروں کو دکھائی دے سکتا ہے۔ جس سے ایسا لگتا ہے جیسے جسم واقعی زندہ ہو رہا ہے۔
چہروں کی جلد مزید لچکدار ہو جاتی ہے
ہم زندہ رہتے ہوئے بے عیب نظر آنے کے لیے لاکھوں کی رقم خرچ کرتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مرنے کے بعد ہمارا چہرہ جھریوں سے پاک ہو جاتا ہے؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے چہرے کے پٹھے زیادہ سکڑتے نہیں ہیں، جس سے چہرے کو زیادہ لچک ملتی ہے، اس لیے جلد سپاٹ ہوجاتی ہے۔
لاشیں موت کے بعد بھی کراہ سکتی ہیں
پٹھوں کے سکڑنے، لاشوں کے مُڑنے اور جھٹکے کھانے کی طرح مُردوں کا ایک اور سنڈروم ہے جو لوگوں کو انتہائی خوفزدہ کر دیتا ہے۔
اپنے سامنے ایک لاش کو تصور کریں اور آپ کو اچانک اس سے نکلنے والی آوازیں سنائی دیں۔ یہ انتہائی عجیب لگتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ سچ ہے۔
ریگور مورٹِس جس کا مطلب ہے جوڑوں کا سخت ہونا (بشمول آواز کی نلی کے پٹھے) اور ہماری آنتوں میں بیکٹیریا سے خارج ہونے والی گیس کا امتزاج لاشوں کو آواز کے ساتھ ہوا خارج کرنے، چیخنے اور یہاں تک کہ کراہنے کی آوازیں نکالنے پر مجبور کرسکتا ہے۔
ہم پھٹ سکتے ہیں
لاش چاہے انسان کی ہو یا جانور کی، موت کے بعد اس کے اندر بہت سی گیس جمع ہوتی ہے۔ اور جیسا کہ جسم کا نظام رُک جاتا ہے، خون اندر اور باہر پمپ نہیں ہوپاتا، دماغ سے سگنلز نہیں بھیجے جا رہے ہوتے، تو گیس جسم میں بھرنا شروع ہو جاتی ہے اور جسم کو پھلاتی ہے۔ اگر گیس کے پاس نکلنے کی کوئی جگہ نہ ہو تو ہمارے جسم پھول جاتے ہیں اور بالآخر ہم پھٹ جائیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News