Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

کیا آپ اپنا بچا ہوا کھانا پلاسٹک کے ساتھ کھانا پسند کریں گے؟

Now Reading:

کیا آپ اپنا بچا ہوا کھانا پلاسٹک کے ساتھ کھانا پسند کریں گے؟
کھانا

کیا آپ اپنا بچا ہوا کھانا پلاسٹک کے ساتھ کھانا پسند کریں گے؟

دنیا کو پلاسٹک کی آلودگی سے بچانا سائنسدانوں کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے ور  اب اس سے گھروں میں موجود کھانے بھی محفوظ نہیں ہیں اس کی وجہ پلاسٹک کے ڈبوں میں موجود کھانے کو مائیکروویو میں گرم کرنا ہے۔

مائیکروونگ پلاسٹک جسے مائیکروویو کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے  تاہم اس میں کھانا گرم کرنے پر یہ پلاسٹک بھی کھانے میں اربوں کیمیکل اور نینو پلاسٹک خارج کرتے ہیں۔

نیبراسکا لنکن یونیورسٹی میں سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ میں محقق اور ڈاکٹریٹ کے طالب علم، قاضی الباب حسین جب اپنے بچے کو پلاسٹک کے برتن میں کھانا کھاتے ہوئے دیکھ کر سو چ رہے تھے اسے مائیکرو ویو کرنا چاہئے؟

آخر کار جرنل آف انوائرنمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں اپنی تحقیق کے نتائج شائع کرنے کے بعد ان کا جواب تھا نہیں۔

دیکھا جائے تو مائیکروپلاسٹک ہر جگہ جومود ہے یہاں تک کہ آپ کے لباس میں بھی،  تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پلاسٹک کنٹینرز کو مائیکرو ویو کرنے سے نہ صرف اس سے مائیکرو پلاسٹک جاری ہوتا ہے، بلکہ یہ ان کے اجزاء کو بھی خارج کرتا ہے، جسے نینو پلاسٹک کہتے ہیں۔ یہ نینو پلاسٹک مائیکرو پلاسٹک سے بھی چھوٹا اور ایک طرح کا زہریلا کیمیکل ہوتا ہے جسے لیچیٹ کہتے ہیں۔

Advertisement

تحقیق کے مطابق کچھ کنٹینرز  کو جب مائیکرو ویو میں  3 منٹ تک گرم کیا گیا تو اس مختصر وقت کے دوران اس میں سے 4.22 ملین مائیکرو پلاسٹک اور 2.11 بلین نینو پلاسٹک کے ذرات خارج ہوئے۔

واضح رہے ان کیمیکلز کا اخراج اس وقت زیادہ ہوتا ہے جب انہیں چھ ماہ تک ریفریجریٹ کیاجائے یا پھر کمرے کے درجہ حرارت میں ان ڈبوں میں کھانا محفوظ کرنے کے بعد مائیکروویو میں گرم کیا جائے۔

واضح رہے کہ مائیکروویو میں جس پلاسٹک ڈبوں کا استعمال کیا گیاتھا وہ تمام ہی ایف ڈی اے  سے منظور شدہ تھے۔

یہ پلاسٹک جسم میں جاکر کن امراض کا سبب بن سکتے ہیں یہ جاننے کے لیے محققین نے ان ذرات کا خوردبین سے تفصیلی جائزہ لیا۔ جس کے مطابق گردے کے 75 فیصد خلیے مائیکرو ویو بچوں کے کھانے کے برتنوں میں پائے جانے والے ذرات کے سامنے آنے کے بعد مردہ ہوگئے۔

جب کہ گردے عام طور پر فضلہ یعنی فاسد مادوں کو جسم سے باہر خارج کرنے یعنی فلٹر کاکام انجام دیتے ہیں۔ گردے  زیادہ تر بڑے مائیکرو پلاسٹک کو کسی حد تک جسم سے باہر خارج کرسکتے ہیں لیکن نینو پلاسٹک ایک بالکل نئی اصطلاح ہے جوکہ ناقابل یقین حد تک چھوٹے ہوتے ہیں اور یہ جسم سے باہر خارج ہونے کے بجائے جسم کے حساس ترین اعضاء اور جگہوں پر جاسکتے ہیں جہاں انہیں نہیں جانا چاہیے۔

اگرچہ سائنسدان ابھی تک اس بات سے لاعلم ہے کہ مائیکرو اور نینو پلاسٹک کے استعمال سے صحت کے کون سے خطرات سامنے آسکتے ہیں۔

Advertisement

بین الاقوامی جرنل آف انوائرمینٹل ریسرچ اینڈ پبلک ہیلتھ نے پلاسٹک اور دل کی صحت، تولیدی صحت اور چھاتی کے کینسر میں پائے جانے والے کیمیائی مرکبات کے درمیان ایک تعلق کو ظاہر کیا ہے۔

ماہرین کا اس ضمن میں یہ کہنا ہے کہ لوگ ان کیمیکلز سے بچنے کے لیے مائیکروویو کا استعمال محدود کریں خاص کر بچوں اور حاملہ خواتین کو اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔

یہ تحقیق انوائرمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہوئی ہے۔

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کے لئے تشویشناک خبر
ڈپریشن کی ایک اور اہم وجہ دریافت
سی سیکشن کے ذریعے جنم لینے بچے خسرہ کے لیے کم قوت مدافعت رکھتے ہیں، تحقیق
کھانے کے فوراً بعد پانی کیوں نہیں پینا چاہیے؟
ناخنوں کو نظر انداز مت کیجئے، یہ سرطان کا پتا بھی دے سکتے ہیں
اعضاء کی پیوند کاری سے مریضوں کی شخصیت میں نمایاں تبدیلی کا انکشاف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر