Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

سوشل میڈیا انفلوئنسرز بچوں کو موٹاپے کا شکار کر رہے ہیں, تحقیق

Now Reading:

سوشل میڈیا انفلوئنسرز بچوں کو موٹاپے کا شکار کر رہے ہیں, تحقیق
سوشل میڈیا انفلوئنسرز بچوں کو موٹاپے کا شکار کر رہے ہیں

ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مشہور امریکی سیلیبریٹیز سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے دانستہ اور نادانستہ طور پر بچوں کو فربہی کی جانب مائل کر رہے ہیں۔

اس بات کا انکشاف شگاگو یونیورسٹی کی جانب سے ہونے والے ایک مطالعے کے بعد ہوا۔ تحقیق کے مطابق 90 فیصد سیلے بریٹیز کی سوشل میڈیا پوسٹس جنک اور فاسٹ فوڈ جیسے غیر صحت بخش کھانے اور پینے کی اشیاء پر مشتمل ہوتی ہیں۔

ریسرچرز نے اس مطالعے کے لیے دنیا کی مشہور ترین شخصیات کی جانب سے سوشل میڈیا خصوصاً انسٹاگرام پر اسنکیس، کھانوں، اور مشروبات کے حوالےسے کی جانے والی پوسٹ کا جائزہ لیا اور انہیں غذائی اشیا کے لیے متعین کردہ تشہیری معیار پر جانچا۔

اس تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ سیلے بریٹیز کے 87 فیصد اکاؤنٹس غیر صحت بخش غذاؤں کے حوالے سے تھے، جب کہ مشروبات میں یہ شرح  89.5 رہی۔

2019 سے 2020 میں شائع ہونے والے والے مواد کی اکثریت اسپانسرڈ اشتہارات کے بجائے روزمرہ کی زندگی میں رہنے والے اسٹارز کی تھی۔

Advertisement

اگرچہ اس مطالعے میں سلیبریٹیز کا نام نہیں دیا گیا تاہم ممکنہ طور پر ان میں پاپ سنگر آریانا گرینڈی، ہالی وڈ سینسیشن ڈیوائن جانسن ’ دی راک‘ اور ریئلٹی ٹی وی اسٹار کم کاردیشین بھی شامل ہیں کیوں کہ یہ سیلیبریٹیز مجوعی طور پر 650 ملین سے زائد فالوورز رکھتے ہیں۔

Kim Kardashian having a pizza party with her kids North and Saint which she uploaded to Instagram

ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں سگریٹ، اور الکوحل جیسی نشے آور اشیاء کے لیے سخت اشتہاری معیارات نہیں ہیں، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی اسٹاربچوں کو غیر صحت مند غذاؤں کی جانب راغب کر رہے ہیں۔ جو کہ امریکا جیسے ملک کے لیے بڑے مسائل کا سبب رہا ہے کیوں کہ یہاں پہلے ہی بچوں میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے۔

سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق ہر 5 میں سے ایک امریکی بچہ موٹاپے کا شکارہے۔

ریسرچر کا کہنا ہے کہ سیلیبریٹیز کی جانب سے کھانے پینے کے متعلق پوسٹ میں سب سے زیادہ مقبول مٹھاس اور الکوحل ہے۔

Advertisement

Snacks and sweets, which are high in sugar and saturated fats, formed the majority of celebrity posts about food in the study, nearly triple the amount of the next highest category

سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی جانب سے 21.2 پوسٹ بیکری آئٹم( کیک، ڈونٹس اور براؤنیز)، 12.7 فیصد پھلوں، 8.1 فیصد سبزیوں، 6.5 فیصد ٹافیوں،4.5 فیصد اسنیکس( چپس، پاپ کارن )، 4 فیصد بریڈز، 3.9 فیصد آئس اور اس نوعیت کی دیگر اشیا۔ 3.4 سینڈوچ اور چیز برگر وغیرہ،3 فیصد پولٹری اور 2.8 فیصد لسانے اور چاول سے بنی ڈشوں سے متعلق تھی۔

اس تحقیق کے سربراہی کرنے والے پروفیسر ٹرن والڈ کا کہنا ہے کہ ’ یقیناً سیلےبریٹیز اپنے نجی سوشل میڈیا اکا ؤنٹس پر اپنی مرضی سے کھانوں اور مشروبات کے بارے میں پوسٹ کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ تاہم وسیع فالوئنگ ہونے کی وجہ سے وہ ممکنہ طور پر اپنے فالورز کی پسند نا پسند پر اثر انداز ہوتے ہیں۔‘

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کونسی بیماری دنیا بھر میں 40 فیصد اموات کی وجہ قرار؟
جلد بڑھاپے سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ غذائیں آج ہی ترک کردیں!
جسمانی وزن میں کمی لانے کے لئے ہر ہفتے کتنی ورزش کرنی چاہیے؟
امراضِ قلب سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو یہ عادت اپنالیں!
چائے اور کافی میں چینی ملانے سے صحت پر کیا اثر پڑتا ہے؟
سائنسدانوں نے یوگا کا ایک چونکا دینے والا فائدہ بتا دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر