جدید تحقیق کے مطابق کلونجی کے دانے ورم پیدا کرنے والے مواد کی پیداوار روکتے ہیں، اس کے نتیجے میں پھیپھڑوں اور دل کے امراض کو کلونجی بہت مفید ہے.
طبی ماہرین کے مطابق کلونجی کا مزاج گرم خشک درجہ دوم ہے، اس لیے موسمِ گرما میں کچھ دانے ہمراہ دودھ استعمال کرنے چاہئیں۔
ایک اور طریقہ یہ ہے کہ اس کا سفوف بنا لیا جائے اور چائے کے چمچ کا چوتھائی حصہ مع شکر کھایا جائے، یہ طریقہ ان افراد کے لیے مناسب ہے جو دودھ سے بلغم یا کسی اور قسم کی اذیت محسوس کرتے ہیں۔
[amazonad category=”Mobile”]
کلونجی میں ایسے کیمیائی اجزا موجود ہیں جو سانس بحال کرنے میںبہت معاون ہیں، ان کے اثر کو تیز کرنے کے لیے انگریزی ادویہ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
سوتے وقت کلونجی کے سات دانے چبائے جاتے ہیں، جبکہ دن میں دوسری ادویہ دی جاتی ہیں۔
کلونجی میں دافع سرطان اجزاء بھی پائے جاتے ہیں ، اس لیے سانس کے مریضوں کو کلونجی کا استعمال اصلاح کے ساتھ ضرور کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ کلونجی نہ صرف جراثیم کو مارتی ہے بلکہ کچھ جراثیم کے گرد خول بناتی ہے اور اپنی تیزی اور حدت کے باعث آنتوں تک لے جاتی ہے، اپنی اسہال لانے والی کیفیت کے باعث بذریعہ براز جراثیم کو جسم سے باہر نکال دیتی ہے۔
اس کے علاوہ کلونجی کا تیل گھنٹیا، جوڑوں کے درد، جلد کی غیرطبی دھبے صاف کرنے کے لیے بھی فائدے مند ہے۔
(وہ داغ جو پیدائشی طور پر نہ ہوں ، بلکہ بعد میں کسی اور وجہ سے چہرے یا جسم میں بن جائیں)۔
کلونجی کے تیل کی جلد پرمالش کرنے سے جلد کی رنگت نکھارتی ہے، گندگی دور کرتی ہے، ناک میں الٹرا پیوری فائیڈ ( انتہائی صاف شدہ تیل ) ٹپکایا جائے تو ناک کی جھلی سے لے کر دماغ کے پردوں تک کے اورام کو دور کرتا ہے کیونکہ ناک کی اندرونی جھلی بنیادی طور پر دماغی جھلی کی اضافی شکل ہے۔
نیز روغن کلونجی بلڈ پریشر کو مفید ہونے کے علاوہ کولسٹرول کم کرنے ، وزن کم کرنے بھی بہت مفید ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News