کینسر کی بیماری سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے ماہرین نے بتا دیا۔
ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر ہونے کی کچھ وجوہات ایسی ہیں جو بظاہر ہمیں صحت مند اور غیر خطرناک لگتی ہیں لیکن اصل میں وہ ہمارے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں اور کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔
کینسر کا شمار اُن مہلک بیماریوں میں کیا جاتا ہے، جو دنیا بھر میں اموات کا سبب بننے والے امراض میں سر فہرست ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ ماضی کی بہ نسبت موجودہ دور میں سرطان کی تشخیص اور علاج معالجے کے حوالے سے جدید سے جدید سہولتیں میسّر ہیں۔
خیال رہے کیونکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس کے پھیلاؤ کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
کینسر کا سبب بننے والی چھے ایسی وجوہات جو بظاہر ہمارے لیے اچھی ہیں لیکن حقیقت میں انتہائی خطرناک ہیں:
سرف:
کپڑے دھونے کے لیے استعمال ہونے والا صابن اور سرف ہمارے لیے بہت خطرناک ہے کیونکہ ان میں ’1،4-ڈائی آکسین‘ نامی کیمیکل پایا جاتا ہے۔
سرف زہریلا مواد بھی کپڑوں پر چھوڑ دیتا ہے جو کہ کینسر کا باعث بنتا ہے۔
کپڑے دھونے والےصابن اور سرف کا استعمال تقریباً ہر گھر میں ہوتا ہے بظاہر یہ اچھی چیز ہے جو کہ ہمارے کپڑوں کو صاف ستھرا کرتے ہیں لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہونگے کہ یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ایک ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرف سے چوہوں کے جگر اور ناک میں کینسر ہوگیا تھا تو ایسے ہی یہ انسانی جسم کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔
اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ اُن صابن یا سرف کا استعمال کیا جائے جن میں خطرناک کیمیکلز موجود نہ ہوں۔
سلوٹوں سے پاک ڈریس:
سلوٹوں سے کپڑوں کو دور رکھنے کے لیے ’فور مل ڈی ہائیڈ‘ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
جس طرح فور مل ڈی ہائیڈ مردہ جسموں کو تر وتازہ رکھتا ہے اُسی طرح یہ کپڑوں کو بھی سلوٹوں سے دور رکھتا ہے، مردہ جسم کو اس چیز سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا لیکن زندہ انسانوں کے لیے یہ ایک خطرناک بات ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کے مطابق فورمل ڈی ہائیڈ کئی طریوں سے سانس اور ناک کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔
اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ اُن شرٹوں کاانتخاب کریں جن کو پہننے سے پہلے استری کرنا ضروری ہو۔
یاد رہے کہ امریکی سائنس دانوں کے مطابق ایک مرتبہ کی دھلائی سے فورمل ڈی ہائیڈ کا خطرہ ساٹھ فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
آلو کے چپس اور دیگر چپس:
آلو کے چپس، ڈبل روٹی اور دیگرچپس بھی کینسر ہونے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آلو کے چپس، ڈبل روٹی یا دیگرچپس بنانے کے لیے تیز آنچ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
آلو یاکوئی بھی دوسری چیز تیز آنچ پر پکتی ہے تو اس میں موجود کیمیکلز ہانڈی میں موجود دوسرے خطرناک کیمیکلز کے ساتھ مل کرایک خطرناک مادہ بناتے ہیں جس سے کینسرہونے کا خدشہ مزید بڑھ جاتا ہے۔
اس حوالے سے ایک امریکی سائنس دان کا کہنا ہے کہ اگر آپ کسی بھی چیز کو فرائی کررہے ہیں تو اُسے بہت زیادہ ُبراؤن‘ نہیں کریں۔
دوسری جانب آلو کے چیس بنانے کے لیے آلوؤں کوپہلے سے کاٹ کر ایک پیالے میں پانی ڈال کر اُس میں بھگو دیں پھر دو گھنٹے بعد اُن کو فرائی کریں، اس طرح کینسر ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
براؤن چاول:
امریکی سائنسدانوں کی جانب سے جاری کردہ تحقیق کے مطابق براؤن چاول کے کچھ برینڈز اپنے چاولوں میں زہریلے مواد کا استعمال کرتے ہیں۔
اس وجہ سے یہ ہمارے جسم میں ڈی این اے کے مرمتی نظام کو متاثر کرتے ہیں ، جب خلیات کو نقصان پہنچتا ہے تو ڈی این اے واپس کام نہیں کرپاتااور یہی کینسر ہونے کا سبب بنتا ہے۔
امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاول کو پانی میں بھگونے کے لیے ایک بڑے برتن میں اتنا پانی لیں کہ چاول سے چھے گنا زیادہ پانی ہو۔
فوم کے گلاس:
ایک امریکی سائنسدان کا کہنا ہے کہ اُس کی خواہش ہے کہ وہ فوم کے گلاسوں پر پابندی لگائے۔
یہ ’اسٹرین‘ سے بنے ہوتے ہیں، یہ ایک کیمیائی مادا بناتا ہے جو انسان کے ڈی این اے کو برباد کر دیتا ہے۔
اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ ہر قسم کے ’اسٹرین‘ سے خود کو دور رکھیں جیسے کہ کافی کپ اور اُن کے کورز، اس کے علاوہ ان ڈبوں میں کھانا بالکل بھی گرم نہیں کریں۔
دوسری جانب پولی اسٹرین کی نشاندہی کے لیے ڈبوں کے نیچے چھے لکھا ہوا دیکھیں۔
ای سیگریٹ:
سیگریٹ اور الیکٹرونک سیگریٹ کی مشابہت انتہائی حیران کن ہے پر کچھ سے کینسر کے چانسسز زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
واضح رہے ان تمام تر احتیاط پر عمل کر کے خود کو اس بڑی بیماری سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News