ہماری دنیا مختلف اقوام کا مسکن ہے، اور ان قوموں کی رنگا رنگ ثقافت و روایات ہی ہمیں ایک دوسرے سے منفرد بناتی ہیں۔
لیکن جہاں کچھ روایات کسی قوم کا ایک خوبصورت چہرہ پیش کرتی ہیں، وہیں اُن میں کچھ رسمیں ایسی بھی ہیں جن کے بارے میں سوچ کر ہی روح کانپ جاتی ہے۔
آج ہم آپ کو ایک ایسی ہی عجیب و غریب رسم کے بارے میں بتانے جارہے ہیں۔
براعظم افریقہ کے ایمازون جنگلات میں ایک قبیلہ ایسا بھی مقیم ہے جس میں نوجوانوں کو اپنی مردانگی ثابت کرنے کے لیے زہرلی چیونٹیوں سے خود کو کٹوانا پڑتا ہے۔
ساتیرے ماوے نامی اس قبیلے کے لوگوں کی عجیب و غریب رسومات ہیں، جو برسوں سے چلے آرہی ہیں اور وہ آج بھی اس پر عمل پیرا ہیں۔
ان میں سے ایک رسم نوجوانوں کے مرد بننے کی علامت ہے۔
یہ طے کرنے کے لیے کہ آیا نوجوان مرد بن چکے ہیں یا نہیں، انہیں ایک سخت امتحان سے گزرنا پڑتا ہے۔
نوجوانوں کو اپنی مردانگی ثابت کرنے کے لیے ایک دو نہیں بلکہ سیکڑوں دنیا کی سب سے زہریلی چیونٹیوں (Bullet Ant) سے مسلسل چند منٹ تک خود کو کٹوانا پڑتا ہے۔
مرد کو درد نہیں ہوتا یا درد نہیں تو کچھ نہیں جیسی باتوں کو ماننے والے اس قبیلے کے مردوں کو چیونٹیوں سے خود کو کٹواتے ہوئے ایک مخصوص رقص بھی کرنا پڑتا ہے۔
اس رسم کے لیے 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کو جنگل سے خود یہ چیونٹیاں جمع کرنی پڑتی ہیں۔ اس کے بعد انہیں خود سے لکڑی کے دستانے بنانے ہوتے ہیں جس میں وہ تمام چینٹیاں ڈالی جاتی ہیں۔
اس کے بعد وہ 10 منٹ کے ڈانس کے دوران کم از کم 20 بار اپنے دونوں ہاتھوں پر یہ دستانے پہنتے ہیں۔
واضح رہے کہ بُلٹ چیونٹی کے کاٹنے کا درد شہد کی مکھی کے کاٹنے سے 30 گنا زیادہ ہوتا ہے اور اس میں زہر بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔
اس رسم کے ذریعے نوجوانوں کو مرد قرار دیا جاتا ہے اور انہیں بتایا جاتا ہے کہ اس دنیا میں درد کے بغیر کچھ نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News